Tafseer-e-Mazhari - Yunus : 105
وَ اَنْ اَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًا١ۚ وَ لَا تَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
وَاَنْ : اور یہ کہ اَقِمْ : سیدھا رکھ وَجْهَكَ : اپنا منہ لِلدِّيْنِ : دین کے لیے حَنِيْفًا : سب سے منہ موڑ کر وَلَا تَكُوْنَنَّ : اور ہرگز نہ ہونا مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین
اور یہ کہ (اے محمد سب سے) یکسو ہو کر دین (اسلام) کی پیروی کئے جاؤ۔ اور مشرکوں میں ہرگز نہ ہونا
وان اقم وجھک للذین حنیفا ولا تکونن من المشرکین۔ اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس دین (توحید خالص) کی طرف اپنا رخ رکھنا ہر دین سے کٹ کر اور ہرگز مشرکوں میں سے نہ ہوجانا۔ یعنی مجھے ایمان پر رہنے ‘ دینی استقامت رکھنے اور تن دہی کے ساتھ فرائض ادا کرنے اور برائیوں سے باز رہنے کا بھی حکم دیا گیا ہے (گویا اقامت لِلَّذِیْنَ سے مراد ہے تمام فرائض کی ادائیگی اور ممنوعات سے پرہیز) یا اقامت وجہ سے مراد ہے نماز کو قبلہ رخ ہو کر ادا کرنا۔
Top