Tafseer-e-Mazhari - At-Takaathur : 5
كَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِؕ
كَلَّا : ہرگز نہیں لَوْ : کاش تَعْلَمُوْنَ : تم جانتے عِلْمَ الْيَقِيْنِ : علم یقین
دیکھو اگر تم جانتے (یعنی) علم الیقین (رکھتے تو غفلت نہ کرتے)
کلا . یہ ممانعت تکاثر کی تاکید در تاکید ہے۔ لو تعلمون علم الیقین . یعنی اگر تم اپنے آگے آنے والی چیزوں کا علم یقین رکھتے یعنی تم کو ان کا یقینی علم ایسا ہوتا جیسا اپنے پاس موجود چیز کا ہوتا ہے ‘ اس کی جزاء محذوف ہے یعنی تو یہ یقینی علم آخرت تم کو (دوسری بیہودگیوں سے) روک دیتا ‘ یا باہم کثرت مال و قبائل پر فخر نہ کرتے چونکہ جزا کی عظمت شان دکھانی ہے اس لیے اس کو حذف کردیا۔ قتادہ نے کہا : ہم آپس میں بیان کرتے تھے کہ علم الیقین سے مراد ہے اس بات کو جاننا کہ مرنے کے بعد اللہ دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے گا۔ میں کہتا ہوں کہ علم الیقین ‘ ایمان بالغیب ہے جو استدلال سے حاصل ہوتا ہے۔
Top