Tafseer-e-Mazhari - Hud : 53
قَالُوْا یٰهُوْدُ مَا جِئْتَنَا بِبَیِّنَةٍ وَّ مَا نَحْنُ بِتَارِكِیْۤ اٰلِهَتِنَا عَنْ قَوْلِكَ وَ مَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰهُوْدُ : اے ہود مَا جِئْتَنَا : تو نہیں آیا ہمارے پا بِبَيِّنَةٍ : کوئی دلیل (سند) لے کر وَّمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِتَارِكِيْٓ : چھوڑنے والے اٰلِهَتِنَا : اپنے معبود عَنْ قَوْلِكَ : تیرے کہنے سے وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تیرے لیے (تجھ پر) بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
وہ بولے ہود تم ہمارے پاس کوئی دلیل ظاہر نہیں لائے اور ہم (صرف) تمہارے کہنے سے نہ اپنے معبودوں کو چھوڑنے والے ہیں اور نہ تم پر ایمان لانے والے ہیں
قالوا بھودما جئتنا ببینۃ قوم نے کہا : ہود ! تم نے کوئی قطعی دلیل پیش نہیں کی۔ یعنی ایسی دلیل پیش نہیں کی جس سے تمہارے دعوے کی صحت ثابت ہو سکے۔ حضرت ہود نے معجزات تو پیش کئے تھے (جو ثبوت رسالت کیلئے کافی تھے ( مگر قوم والوں کے دلوں میں عناد تھا ‘ اسلئے انہوں نے مذکورہ جملہ کہا۔ وما نحن بتارکی الھتنا عن قولک وما نحن لک بمؤمنین۔ اور ہم تمہارے کہنے سے اپنے معبودوں کی عبادت چھوڑنے والے نہیں اور نہ ہم تم پر ایمان لانے والے ہیں۔ یعنی تمہاری تصدیق نہیں کریں گے۔ مطلب یہ کہ نہ تمہارے قول کا عملی اتباع کریں گے کہ اپنے معبودوں کی عبادت ترک کریں ‘ نہ اعتقادی تصدیق کریں گے۔
Top