Tafseer-e-Mazhari - Hud : 75
اِنَّ اِبْرٰهِیْمَ لَحَلِیْمٌ اَوَّاهٌ مُّنِیْبٌ
اِنَّ : بیشک اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم لَحَلِيْمٌ : بردبار اَوَّاهٌ : نرم دل مُّنِيْبٌ : رجوع کرنے والا
بےشک ابراہیم بڑے تحمل والے، نرم دل اور رجوع کرنے والے تھے
ان ابرھیم لحلیم اواہ منیب۔ واقعی ابراہیم بڑے حلیم الطبع ‘ رحیم المزاج ‘ رقیق القلب تھے۔ لَحَلِیْمٌ سے مراد ہے مجرم سے انتقام لینے میں جلدی نہ کرنے والا (بردبار ‘ متحمل مزاج) اَوَّاہٌ گناہوں پر بہت زیادہ آہ آہ کرنے والا ‘ اور لوگوں کی حالت پر بڑا افسوس کرنے والا) ۔ مُنِیْبٌ اللہ کی طرف رجوع کرنے والا۔ قاموس میں ہے : اَوَّاہٌ یقین کرنے والا ‘ یا بہت دعا کرنے والا ‘ یا مہربان ‘ نرم دل ‘ یا دانش مند۔ حبشی زبان میں اَوَّاہٌ کا معنی ہے : مؤمن۔ حضرت ابراہیم نے قوم لوط کو ہلاک نہ کرنے کے متعلق جو ملائکہ سے جھگڑا کیا ‘ اس کی وجہ آپ کے یہ تین اوصاف تھے : آپ کا دل نرم تھا ‘ آپ کے دل میں بڑا جذبۂ رحم تھا ‘ آپ مجرم سے انتقام لینے میں عجلت کو پسند نہیں کرتے تھے۔ آخر حضرت ابراہیم کے جواب میں فرشتوں نے کہا :
Top