Tafseer-e-Mazhari - Ar-Ra'd : 12
هُوَ الَّذِیْ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
هُوَ : وہ الَّذِيْ : وہ جو کہ يُرِيْكُمُ : تمہیں دکھاتا ہے الْبَرْقَ : بجلی خَوْفًا : ڈرانے کو وَّطَمَعًا : اور امید دلانے کو وَّيُنْشِئُ : اور اٹھاتا ہے السَّحَابَ : بادل الثِّقَالَ : بوجھل
اور وہی تو ہے جو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کے لیے بجلی دکھاتا اور بھاری بھاری بادل پیدا کرتا ہے
ھو الذی یریکم البرق خوفا وطمعا وینشیء السحاب الثقال وہ ہی تو تم کو ڈرانے اور امید دلانے کیلئے بجلی دکھاتا ہے اور بھاری بھاری (پانی سے بھرے ہوئے) بادل اٹھاتا ہے۔ یعنی کڑک کا خوف ‘ سفر میں بارش کے ضرر کا خوف۔ بعض وقت کھیتی تباہ ہونے کا خوف اور بعض مکانوں کے گر جانے کا خوف اور گرمی کو دور کرنے اور کھیتی اور پھلوں اور درختوں کو فائدہ پہنچنے کی امید۔ سحاب ‘ سحابۃٌ کی جمع ہے ‘ بادل (سَحْبٌ کھینچنا ‘ اِلسِّحَابٌ کھچنا) ہوا کے ساتھ فضا میں بادل کھچ کر آتے ہیں ‘ اسی لئے ان کو سحاب کہا جاتا ہے۔ کذا فی القاموس۔ بیضاوی نے سحاب کو اسم جمع کہا ہے۔ ثقال، ثقلیۃ کی جمع ہے (بھاری) یعنی بارش سے بھرے ہوئے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا : بادل پانی کی چھلنی ہے۔
Top