Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Ar-Ra'd : 31
وَ لَوْ اَنَّ قُرْاٰنًا سُیِّرَتْ بِهِ الْجِبَالُ اَوْ قُطِّعَتْ بِهِ الْاَرْضُ اَوْ كُلِّمَ بِهِ الْمَوْتٰى١ؕ بَلْ لِّلّٰهِ الْاَمْرُ جَمِیْعًا١ؕ اَفَلَمْ یَایْئَسِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَنْ لَّوْ یَشَآءُ اللّٰهُ لَهَدَى النَّاسَ جَمِیْعًا١ؕ وَ لَا یَزَالُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا تُصِیْبُهُمْ بِمَا صَنَعُوْا قَارِعَةٌ اَوْ تَحُلُّ قَرِیْبًا مِّنْ دَارِهِمْ حَتّٰى یَاْتِیَ وَعْدُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۠ ۧ
وَلَوْ
: اور اگر
اَنَّ
: یہ کہ (ہوتا)
قُرْاٰنًا
: ایسا قرآن
سُيِّرَتْ
: چلائے جاتے
بِهِ
: اس سے
الْجِبَالُ
: پہاڑ
اَوْ
: یا
قُطِّعَتْ
: پھٹ جاتی
بِهِ
: اس سے
الْاَرْضُ
: زمین
اَوْ
: یا
كُلِّمَ
: بات کرنے لگتے
بِهِ
: اس سے
الْمَوْتٰى
: مردے
بَلْ
: بلکہ
لِّلّٰهِ
: اللہ کے لیے
الْاَمْرُ
: کام
جَمِيْعًا
: تمام
اَفَلَمْ يَايْئَسِ
: تو کیا اطمینان نہیں ہوا
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: وہ لوگ جو ایمان لائے (مومن)
اَنْ
: کہ
لَّوْ يَشَآءُ اللّٰهُ
: اگر اللہ چاہتا
لَهَدَى
: تو ہدایت دیدیتا
النَّاسَ
: لوگ
جَمِيْعًا
: سب
وَلَا يَزَالُ
: اور ہمیشہ
الَّذِيْنَ كَفَرُوْا
: وہ لوگ جو کافر ہوئے (کافر)
تُصِيْبُهُمْ
: انہیں پہنچے گی
بِمَا صَنَعُوْا
: اس کے بدلے جو انہوں نے کیا (اعمال)
قَارِعَةٌ
: سخت مصیبت
اَوْ تَحُلُّ
: یا اترے گی
قَرِيْبًا
: قریب
مِّنْ
: سے (کے)
دَارِهِمْ
: ان کے گھر
حَتّٰى
: یہانتک
يَاْتِيَ
: آجائے
وَعْدُ اللّٰهِ
: اللہ کا وعدہ
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يُخْلِفُ
: خلاف نہیں کرتا
الْمِيْعَادَ
: وعدہ
اور اگر کوئی قرآن ایسا ہوتا کہ اس (کی تاثیر) سے پہاڑ چل پڑتے یا زمین پھٹ جاتی یا مردوں سے کلام کرسکتے۔ (تو یہی قرآن ان اوصاف سے متصف ہوتا مگر) بات یہ ہے کہ سب باتیں خدا کے اختیار میں ہیں تو کیا مومنوں کو اس سے اطمینان نہیں ہوا کہ اگر خدا چاہتا تو سب لوگوں کو ہدایت کے رستے پر چلا دیتا۔ اور کافروں پر ہمیشہ ان کے اعمال کے بدلے بلا آتی رہے گی یا ان کے مکانات کے قریب نازل ہوتی رہے گی یہاں تک کہ خدا کا وعدہ آپہنچے۔ بےشک خدا وعدہ خلاف نہیں کرتا
ولو ان قرانا سیرت بہ الجبال اگر قرآن کے ذریعہ سے پہاڑوں کو چلا دیا جائے (جگہ سے ہٹا کر پھیلا دیا جائے) ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے عطیہ عوفی کا بیان نقل کیا ہے کہ قریش نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : اگر مکہ کے پہاڑوں کو یہاں سے چلا دیں کہ میدان نکل آئے اور ہم اس میں کھیتی کریں یا جس طرح ہوا کے ذریعہ سے حضرت سلیمان قطع مسافت کرتے تھے اور قوم کو ہوا کے دوش پر قطع مسافت کراتے تھے ‘ آپ بھی ہمارے لئے ایسا ہی کردیتے یا جس طرح حضرت عیسیٰ مردوں کو زندہ کردیتے تھے ‘ آپ بھی ہمارے مردوں کو زندہ کردیتے (تو ہم ایمان لے آتے) اس پر آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ بغوی نے تفصیل کے ساتھ (یہ بھی لکھا ہے کہ آیت مذکورہ چند مشرکوں کے حق میں نازل ہوئی جن میں ابوجہل بن ہشام اور عبد اللہ بن امیہ بھی شامل تھے ‘ وہاں سے عبد اللہ بن امیہ نے ایک شخص کی زبانی یہ کہلوایا کہ اگر آپ ہم کو اپنا پیرو بنانا چاہتے ہیں تو قرآن کے ذریعے سے مکہ کے پہاڑوں کو یہاں سے ہٹا دیجئے تاکہ کشائش پیدا ہوجائے ‘ ہماری کھیتی کیلئے اس وقت زمین تنگ ہے اور یہاں سے چشمے اور نہریں بھی نکال دیجئے تاکہ ہم درخت لگائیں ‘ کھیتیاں بوئیں اور باغ تیار کریں۔ آپ اپنے دعوے کے اعتبار سے اللہ کے نزدیک حضرت داؤد سے کم مرتبہ تو نہیں ہیں (آپ کہتے ہیں کہ) حضرت داؤد کیلئے پہاڑ رواں کر دئیے گئے تھے جو ان کے ساتھ مل کر اللہ کی پاکی بیان کرتے تھے ‘ آپ ہوا کو بھی ہمارا تابع بنا دیجئے کہ ہم غلہ کو حاصل کرنے اور دوسری ضروریات کو فراہم کرنے کیلئے جو شام کو جاتے ہیں ‘ ہوا پر چلے جایا کریں اور ہم روز لوٹ آیا کریں۔ آخر آپ کا قول ہے کہ ہوا کو حضرت سلیمان کے زیر حکم کردیا گیا تھا اور آپ کا یہ بھی خیال ہے کہ حضرت عیسیٰ مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے اور اللہ کے نزدیک آپ کا مرتبہ (بقول آپ کے) حضرت عیسیٰ سے کم نہیں ہے ‘ لہٰذا آپ اپنے دادا قصی یا ہمارے مردوں میں سے کسی کو زندہ کر دیجئے تاکہ ہم اس سے آپ کے معاملہ میں دریافت کریں کہ آپ کا دعوٰئے نبوت صحیح ہے یا غلط۔ اس پر آیت مذکورہ نازل ہوئی۔ ابو یعلی نے مسند میں حضرت زبیر بن عوام کے حوالہ سے بھی حدیث مذکورہ کے ہم معنی حدیث نقل کی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ قرآن یعنی کسی آسمانی کتاب کے ذریعے سے اگر پہاڑ رواں کئے جاسکتے ہیں ‘ ان کی جگہ سے ان کو ہٹایا جاسکتا ہے۔ او قطعت بہ الارض یا کسی آسمانی کتاب کے ذریعہ سے زمین طے کی جاسکتی ہے۔ یعنی اللہ ہوا کو تابع حکم بنا سکتا ہے اور لوگ دوش ہوا پر سوار ہو کر قطع مسافت کرسکتے ہیں۔ یا یہ مطلب ہے کہ اگر کسی آسمانی کتاب کے ذریعے سے زمین پھاڑی جاسکتی ہے اور اس سے چشمے اور نہریں نکالی جاسکتی ہیں۔ او کلمہ بہ الموتی یا اس کے ذریعہ سے مردوں سے کلام کیا جاسکتا ہے۔ یعنی مردے زندہ ہو کر کلام کرسکتے ہیں۔ اَلْمُوْتٰی سے مراد قصی وغیرہ ہیں۔ شرط کا جواب محذوف ہے ‘ یعنی امور مذکورہ میں سے کوئی امر کسی آسمانی کتاب سے سرانجام پانا ممکن ہوسکتا تو اللہ کے قرآن کے ذریعہ سے بدرجۂ اولیٰ ایسا کردیتا ‘ مگر اللہ نے ایسا نہیں کیا۔ یا یہ مطلب ہے کہ اگر امور مذکورہ قرآن کے ذریعہ سے کر بھی دئیے جاتے تب بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے۔ اسی (مؤخر الذکر) مضمون کو آیت ذیل میں ادا کیا ہے۔ وَلَوْ انَّنَا نَزَّلْنَا الَیْھِمُ الْمَلاآءِکَۃَ وَکَلَّمَھُمُ الْمُوْتٰیالخ اگر ہم فرشتوں کو اتار کر ان کے پاس بھیج دیتے اور مردے ان سے کلام کرتے اور ہر چیز کو جمع کر کے ان کے سامنے لے آتے (اور سب توحید و رسالت کی شہادت دیتے) تب بھی یہ ماننے والے نہ تھے۔ بعض نے کہا کہ جواب شرط مقدم ہے۔ وَھُمْ یَکْفُرُوْنَ بالرَّحْمٰنِ جواب شرط ہے اور درمیانی کلام جملہ معترضہ کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ گویا مطلب یہ ہے کہ اگر قرآن کے ذریعہ سے پہاڑ بھی رواں کردیتے تب بھی یہ کفر ہی کرتے ‘ ایمان نہ لاتے کیونکہ ان کیلئے بدبختی لکھ دی گئی ہے۔ ان (کافروں) کا مبدء تعین اللہ کے اسممضِل کا پرتو ہے ‘ ان کو ہدایت کیسے مل سکتی ہے۔ بل اللہ الامر جمیعا بلکہ سارا اختیار خاص اللہ ہی کو ہے۔ اس جملہ سے پہلے کچھ کلام محذوف ہے جو عبارت کی رفتار سے سمجھ میں آ رہا ہے ‘ پورا کلام اس طرح تھا کہ کافروں کی فرمائشوں کا پورا نہ کیا جانا اس وجہ سے نہیں ہے کہ اللہ ایسا کرنے پر قدرت نہیں رکھتا بلکہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے ‘ ان کی فرمائشیں بلکہ ہر امر کرسکتا ہے مگر اللہ ایسا چاہتا نہیں کیونکہ اس کو علم ہے کہ یہ لوگ اس کے بعد بھی ایمان نہیں لائیں گے خواہ کوئی سی بھی نشانی ان کو نظر آجائے ‘ یا اسلئے یہ فرمائشی معجزات اللہ ظاہر نہیں کرتا کہ ان کو ہدایت یاب کرنا نہیں چاہتا۔ بغوی نے لکھا ہے کہ بعض صحابہ نے جب مذکورۂ بالا معجزات کی درخواست سنی تو ان کی بھی خواہش ہوئی کہ اگر اللہ یہ فرمائشیں پوری کر دے تو بہتر ہے۔ یہ کافر لوگ اسی طرح سے ایمان لے آئیں (تو مناسب ہے) اس پر آیت ذیل نازل ہوئی : افلم یایئس الذین امنوا کیا (ان کافروں کے ایمان لانے سے) اہل ایمان ابھی ناامید نہیں ہوئے باوجودیکہ ان معجزات سے بڑھ چڑھ کر یہ کافر معجزات دیکھ چکے پھر بھی ایمان نہ لائے۔ چاند پھٹنے کا معجزہ انہوں نے دیکھا پھر بھی تصدیق نہیں کی ‘ کنکریوں کا کلام کرنا انہوں نے دیکھ لیا اور ایمان نہ لائے۔ پہاڑوں کے رواں کرنے اور دوش ہوا پر قطع مسافت کرنے سے تو چاند کے پھٹنے کا معجزہ زیادہ مؤثر ہونا چاہئے اور مردوں کے کلام کرنے سے کنکریوں کا بولنا زیادہ مشکل ہے۔ جب یہ معجزات ان کو قبول ایمان پر آمادہ نہ کرسکے تو فرمائشی معجزات کی تکمیل کیا ایمان بخش ہوسکتی ہے ؟ ان لو یشاء اللہ لھدی الناس جمیعا کہ اگر اللہ چاہتا تو تمام (دنیا کے) آدمیوں کو ہدایت کردیتا۔ اس کلام کا تعلق ایک محذوف لفظ سے ہے ‘ یعنی یہ جانتے ہوئے بھی اہل ایمان ‘ کافروں کے ایمان لانے سے ناامید نہیں ہوئے کہ اگر اللہ چاہے تو سب لوگوں کو ہدایت کر دے۔ یا یہ مطلب ہے کہ مؤمنوں کا ایمان ہے کہ اگر اللہ چاہے تو سب لوگوں کو مؤمن بنا دے ‘ اس ایمان کے باوجود کیا مؤمن ان کافروں کے ایمان دار بن جانے کی امید رکھتے ہیں ‘ ابھی ناامید نہیں ہوئے۔ اکثر اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ لَمْ یَایْءَس کا معنی ہے : لَمْ یَعْلَمْ یعنی کیا اہل ایمان نہیں جانتے کہ اگر اللہ چاہے تو سب لوگوں کو ہدایت یاب کر دے۔ کلبی نے کہا : قبیلۂ نخع کے محاورے میں یاس بمعنی علم آتا ہے۔ بعض لوگوں نے اس کو بنی ہوازن کا محاورہ قرار دیا ہے ‘ یعنی ہوازن والے یاس کو علم کے معنی میں استعمال کرتے ہیں۔ فراء نے اس کا انکار کیا ہے اور صراحت کی ہے کہ کسی عرب سے یاس کا معنی علم نہیں سنا گیا۔ یَءِسْتُ بمعنی عَلِمْتُ نہیں آتا۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایاس کا کو مجازاً بمعنی علم قرار دیا جائے۔ علم کا نتیجہ (کبھی) ناامیدی ہوتا ہے۔ مسبب بول کر سبب مراد لیا جاسکتا ہے۔ جس چیز سے مایوسی ہو ‘ وہ (مجہول نہیں ہوتی) یقیناً معلوم ہوتی ہے۔ لَمْ یَیْءَس کو لَمْ یَعْلَمْ کے معنی میں لینے کی ضرورت اس وجہ سے پڑی کہ اسی آیت میں حضرت ابن عباس کی روایت کے بموجب لَمْ یَیْءَس کی جگہ لَمْ یَتَبَیَّنَ آیا ہے اور لَمْ یَتَبَیَّنَ کا معنی ہے : لَمْ یَعْلَمْ گویا لَمْ یَتَبَیَّنَ ‘ لَمْ یَأءَسِ کی تفسیر ہے۔ ولا یزال الذین کفروا تصیبھم بما صنعوا قارعۃ اور یہ (مکہ کے) کافر تو ہمیشہ (آنے دن) اس حالت میں رہتے ہیں کہ ان کے (بد) کردار کے سبب ان پر کوئی نہ کوئی حادثہ پڑتا رہتا ہے۔ قَارِعَۃٌ سے مراد ہے : کوئی مصیبت ‘ بلاء ‘ آفت خواہ بصورت قحط ہو یا بصورت قید و قتل یا مال کی تباہی اور غارت گری ہو ‘ یعنی کفر و بداعمالی کی وجہ سے ان کافروں پر کوئی نہ کوئی آفت آتی رہے گی۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : قَارِعَۃٌ سے مراد ہیں وہ فوجی دستے جو رسول اللہ ﷺ کافروں پر بھیجتے رہتے تھے۔ او تحل قریبا من دارھم حتی یاتی وعد اللہ یا ان کی بستی کے قریب نازل ہوتا رہتا ہے ‘ یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آجائے گا۔ یعنی فوجی دستے یا کوئی دوسری آفت اگر براہ راست ان پر نہیں آئے گی تو ان کی بستیوں کے قریب کسی جگہ آتی رہے گی اور اس کی چنگاریاں اڑ کر ان پر بھی پڑتی رہیں گی۔ بعض نے کہا : تَحُلُّ مخاطب کا صیغہ ہے اور خطاب رسول اللہ ﷺ کو ہے ‘ یعنی آپ خود ان کی بستیوں کے قریب جا کر اتریں گے۔ چناچہ حضور ﷺ حدیبیہ میں جا کر اترے تھے۔ مؤخر الذکر قول اور حضرت ابن عباس کی تشریح پر آیت کا نزول کفار مکہ کے متعلق مانا جائے گا۔ اگر آیت میں کفار مکہ مراد ہوں تو وَعْدُ اللّٰہِ سے مراد فتح ہوگی اور اگر آیت عموم پر رکھی جائے تو وَعْدُ اللّٰہِ سے مراد موت یا قیامت ہوگی۔ ان اللہ لا یخلف المیعاد یہ حقیقت ناقابل شک ہے کہ اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔ اللہ کے کلام میں کذب اور وعدہ کی خلاف ورزی ناممکن ہے۔
Top