Tafseer-e-Mazhari - An-Nahl : 82
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
فَاِنْ : پھر اگر تَوَلَّوْا : وہ پھرجائیں فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْكَ : تم پر الْبَلٰغُ : پہنچا دینا الْمُبِيْنُ : کھول کر (صاف صاف)
اور اگر یہ لوگ اعتراض کریں تو (اے پیغمبر) تمہارا کام فقط کھول کر سنا دینا ہے
فان تولوا فانما علیک البلغ المبین پھر بھی یہ لوگ اگر (ایمان سے) منہ پھیریں (تو آپ سے اس کا کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا ‘ کوئی پرواہ نہ کیجئے) آپ کے ذمے تو صاف صاف (ا اللہ کا پیام) پہنچا دینا ہے۔ یعنی اتنے دلائل اور نشانات قدرت کے بعد بھی اگر یہ ایمان سے گریز کریں تو آپ ان کی پرواہ نہ کریں ‘ رنجیدہ اور تنگ دل نہ ہوں ‘ آپ کا کام صرف پیام پہنچا دینا ہے (ان کے ماننے نہ ماننے سے آپ کا کچھ تعلق نہیں ہے) ۔ ابن ابی حاتم نے مجاہد کا قول بیان کیا ہے کہ ایک اعرابی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضور ﷺ نے اس کے سامنے پڑھا : وَاللّٰہُ جَعَلَ لَکُمْ منم بُیُوْتِکُمْ سَکَنًا۔ اس نے کہا : جی ہاں۔ پھر حضور ﷺ نے پڑھا : وَجَعَلَ لَکُمْ مِّنْ جَلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُیُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَھا یَوْمَ ظَعْنِکُمْ وَیَوْمَ اِقَامَتِکُمْ ۔ اعرابی نے کہا : جی ہیں۔ اس کے بعد اگلی آیات پڑھیں اور اعرابی ہر آیت پر کہتا رہا : ٹھیک ہے ‘ جی ہاں۔ آخر میں جب حضور ﷺ نے پڑھا : کَذٰلِکَ یُتِمُّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تُسْلِمُوْنَ ۔ یہ سنتے ہی اعرابی منہ پھیر کر چل دیا۔ اس پر اللہ نے نازل فرمائی : فَاِنْ تَوَلَّوْا افَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلٰغُ الْمُبِیْنَ ۔
Top