Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 135
حَتّٰۤى اِذَا بَلَغَ بَیْنَ السَّدَّیْنِ وَجَدَ مِنْ دُوْنِهِمَا قَوْمًا١ۙ لَّا یَكَادُوْنَ یَفْقَهُوْنَ قَوْلًا
حَتّٰٓي : یہانتک کہ اِذَا بَلَغَ : جب وہ پہنچا بَيْنَ : درمیان السَّدَّيْنِ : دو دیواریں (پہاڑ) وَجَدَ : اس نے پایا مِنْ دُوْنِهِمَا : اور دونوں کے درے قَوْمًا : ایک قوم لَّا يَكَادُوْنَ : نہیں لگتے تھے يَفْقَهُوْنَ : وہ سمجھیں قَوْلًا : کوئی بات
یہاں تک کہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا تو دیکھا کہ ان کے اس طرف کچھ لوگ ہیں کہ بات کو سمجھ نہیں سکتے
حتی اذا بلغ بین السدین وجد من دونہما قوما لا یکادون یفقہون قولا۔ . یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو دونوں پہاڑوں سے ورے اس کو ایک ایسی قوم ملی جو تقریباً کوئی بات بھی سمجھتی نہ تھی۔ سد اور سد ہم معنی ہیں ‘ عکرمہ نے کہا انسان کی بنائی بندش کو سد کہتے ہیں اور قدرتی رکاوٹ و آڑ کو سد 1 ؂۔ سدین سے مراد اس جگہ وہ دو پہاڑ ہیں جن کے درمیان ذوالقرنین نے ایک دیوار بنا دی تھی تاکہ یاجوج و ماجوج پرے سے دیوار کے ورے نہ آسکیں۔ بیچ میں دیوار حائل ہوجائے۔ یہ دونوں پہاڑ آرمینیا اور آذربائیجان کے تھے۔ ابن المنذر نے حضرت ابن عباس کی طرف اس قول کی نسبت کی ہے بعض اہل علم کا قول ہے کہ ترکوں کی حدود جہاں ختم ہوتی ہیں۔ اس کے بالکل آخری شمال میں دو پہاڑ تھے جن سے پرے یاجوج و ماجوج تھے وہی دونوں پہاڑ مراد ہیں۔ یہ قول سعید بن منصور نے سنن میں اور ابن جریر و ابن المنذر و ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیروں میں نقل کیا ہے۔ مِنْ دُوْنِہِمَا یعنی دونوں پہاڑوں کے سامنے۔ لاَ یَفْقَہُوْنَ قَوْلاً یعنی کسی دوسرے کی بات نہیں سمجھتے تھے ‘ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا نہ وہ کسی دوسرے کی بات سمجھتے تھے نہ کوئی دوسرا ان کی بات سمجھتا تھا۔
Top