Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 24
فَنَادٰىهَا مِنْ تَحْتِهَاۤ اَلَّا تَحْزَنِیْ قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِیًّا
فَنَادٰىهَا : پس اسے آواز دی مِنْ : سے تَحْتِهَآ : اس کے نیچے اَلَّا تَحْزَنِيْ : کہ نہ گھبرا تو قَدْ جَعَلَ : کردیا ہے رَبُّكِ : تیرا رب تَحْتَكِ : تیرے نیچے سَرِيًّا : ایک چشمہ
اس وقت ان کے نیچے کی جانب سے فرشتے نے ان کو آواز دی کہ غمناک نہ ہو تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کردیا ہے
فنادہا من تحتہا الا تحزنی پس جبرئیل ( علیہ السلام) نے ان کے پائین (مکان) سے ان کو پکارا کہ تو مغموم مت ہو۔ حضرت ابن عباس ‘ ضحاک ‘ سدی اور قتادہ کا بیان ہے کہ حضرت مریم ایک ٹیلہ پر تھیں اور حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) ٹیلے سے پیچھے نشیبی جانب کہ مریم کی بےصبری و بےقراری سن کر جبرئیل نے پکار کر کہا غمگین نہ ہو ‘ مجاہد اور حسن نے کہا جب حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) پیٹ سے باہر آگئے تو انہوں نے پکار کر کہا غمگین نہ ہو۔ دونوں صورتوں میں تحتہا کی ضمیر مریم کی طرف لوٹ رہی ہے۔ بعض نے کہا نخلہ کی طرف راجع ہے۔ اَلاَّ تَحْزَنِیْیعنی تنہائی اور کھانے پینے کی چیز نہ ہونے اور لوگوں کے ملامت کے خوف سے تو رنجیدہ نہ ہو۔ قد جعل ربک تحتک سریا۔ تیرے رب نے تیرے پائین سے ایک نہر پیدا کردی ہے۔ سری چھوٹی نہر ‘ طبرانی نے معجم صغیر میں حضرت براء بن عازب کی مرفوع روایت سے یہی نقل کیا ہے اور یہ بھی بیان کیا ہے کہ ابو اسحاق کی روایت سے سوائے ابو سنان کے اور کسی نے اس کو مرفوعاً نہیں بیان کیا ابن عدی نے الکامل میں بیان کیا کہ معاویہ بن یحییٰ نے اس روایت کو معلل قرار دیا ہے اور ابن معین و نسائی و ابن المدینی نے اس کو ضعیف کہا ہے۔ بخاری نے حضرت براء کی روایت سے اس حدیث کو معلق کہا ہے (ابتدائی راوی معلوم نہیں) اور عبدالرزاق و ابن جریر و ابن مردویہ نے اپنی اپنی تفاسیر میں حضرت براء کی روایت کو موقوف کہا ہے ‘ حاکم نے بھی مستدرک میں اس کو نقل کیا ہے اور شرط مسلم کے مطابق صحیح کہا ہے طبرانی نے اور حلیہ میں ابو نعیم نے حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث نقل کی ہے کہ اللہ نے سری کو برآمد کردیا (زمین سے نکال دیا) تاکہ عیسیٰ ( علیہ السلام) کی والدہ پانی پی سکیں۔ اس روایت کے سلسلہ میں ایوب بن نہیک ضعیف راوی ہے۔ ابو زرعہ اور ابو حاتم نے اس کو ضعیف کہا ہے۔ بعض علماء نے تحتک کا ترجمہ کیا ہے تیرے حکم کے ماتحت یعنی اگر تو حکم دے گی تو چشمہ جاری ہوجائے گا اور رکنے کا حکم دے گی تو رک جائے گا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ‘ حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) نے (ایک روایت میں ہے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نے) زمین پر اپنا پاؤں مارا جس سے شیریں پانی کا چشمہ برآمد ہوگیا اور بہنے لگا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہاں ایک خشک نہر تھیں اللہ نے اس کو جاری کردیا اور خشک درخت تروتازہ ہو کر سرسبز ہوگیا اور ثمردار بن گیا۔ بعض علماء کے نزدیک سری کا ترجمہ سردار ہے سر و سے مشتق ہے اس سے مراد حضرت عیسیٰ ہیں۔ حسن بصری نے کہا خدا کی قسم عیسیٰ سری تھے ‘ یعنی عالی قدر سردار تھے۔
Top