Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 29
فَاَشَارَتْ اِلَیْهِ١ؕ قَالُوْا كَیْفَ نُكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِی الْمَهْدِ صَبِیًّا
فَاَشَارَتْ : تو مریم نے اشارہ کیا اِلَيْهِ : اس کی طرف قَالُوْا : وہ بولے كَيْفَ نُكَلِّمُ : کیسے ہم بات کریں مَنْ كَانَ : جو ہے فِي الْمَهْدِ : گہوارہ میں صَبِيًّا : بچہ
تو مریم نے اس لڑکے کی طرف اشارہ کیا۔ وہ بولے کہ ہم اس سے کہ گود کا بچہ ہے کیونکر بات کریں
فاشارت الیہ قالوا کیف نکلم من کان فی المہد صبیا مریم نے عیسیٰ کی طرف اشارہ کیا (کہ اس سے بات کرو) لوگوں نے کہا پالنے کے بچہ سے ہم کیسے بات کریں۔ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا حضرت مریم ( علیہ السلام) کے پاس (بن باپ کے بچہ ہونے کی) کوئی دلیل نہیں تھی اس لئے حضرت عیسیٰ کی طرف اشارہ کیا تاکہ عیسیٰ ( علیہ السلام) کا کلام ان کی صداقت کی دلیل بن جائے۔ روایت میں آیا ہے کہ مریم نے جب عیسیٰ ( علیہ السلام) کی طرف اشارہ کیا کہ اس سے بات کرو تو لوگوں کو غصہ آیا اور کہنے لگے ایک تو تو نے جرم کیا پھر ہم سے مذاق بھی کر رہی ہے۔ مَنْ کَان میں کا نزائد ہے جیسے ہَلْ کُنْتُ الاَّ بَشَرًا رَّسُوْلاً میں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کان تامہ ہو یا دوام کے لئے ہو۔ مَہَدْسے مراد ہے ماں کی گود۔ یا گہوارہ۔ مراد یہ تھی کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی عاقل کسی شیرخوار گہوارہ میں رہنے والے بچہ سے باتیں کرتا ہو۔ فی المہد کہنے سے ناسمجھ بچہ جو بات نہیں کرسکتا۔ سدی نے کہا جب حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) نے ان کا کلام سنا تو دودھ پینا چھوڑ دیا اور قوم کی طرف رخ کر کے بول اٹھے ‘ بعض روایات میں آیا ہے کہ جونہی حضرت مریم نے حضرت عیسیٰ ( علیہ السلام) کی طرف اشارہ کیا آپ نے فوراً منہ پستان سے ہٹا لیا اور بائیں طرف کو ذرا سہارا لے کر قوم کی طرف متوجہ ہو کر دائیں ہاتھ سے اشارہ کیا .
Top