Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 7
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ اِ۟سْمُهٗ یَحْیٰى١ۙ لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا
يٰزَكَرِيَّآ : اے زکریا اِنَّا : بیشک ہم نُبَشِّرُكَ : تجھے بشارت دیتے ہیں بِغُلٰمِ : ایک لڑکا اسْمُهٗ : اس کا نام يَحْيٰى : یحییٰ لَمْ نَجْعَلْ : نہیں بنایا ہم نے لَّهٗ : اس کا مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل سَمِيًّا : کوئی ہم نام
اے زکریا ہم تم کو ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے۔ اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی شخص پیدا نہیں کیا
یزکریا ان نبشرک بغلم اسمہ یحییٰ لم نجعل لہ من قبل سمیا۔ (اللہ نے فرمایا) اے زکریا ہم تجھے ایک لڑکا (ہونے کی) بشارت دیتے ہیں جس کا نام (ہماری طرف سے) یحییٰ ہوگا ہم نے اس سے پہلے کوئی اس کا ہم نام (یا نظیر اور مثل نہیں بنایا ‘ یعنی تیری دعا کے موافق تیرا وارث ایک لڑکا ہوگا جس کا نام (بطور عزت افزائی) ہم نے یحییٰ رکھا ہے ‘ قتادہ اور کلبی نے سمیاً کا ترجمہ ہم نام کیا ہے اور صراحت کی ہے کہ حضرت یحییٰ سے پہلے کسی کا نام یحییٰ نہیں رکھا گیا ‘ آیت میں اس امر پر دلالت ہے کہ نادر نام رکھنے میں مسمیٰ کی عظمت کا اظہار ہوتا ہے ‘ سعید بن جبیر اور عطا نے سمیاً کا ترجمہ شبیہ اور مثل کیا ہے جس طرح آیت ہَلْ تَعْلَم لہ سمیًّا میں سَمَّیاً کا معنی ہے مثل اور مشابہ۔ اس صورت میں برقول بغوی یہ معنی ہوگا کہ یحییٰ سے پہلے کوئی شخص ایسا نہیں ہوا کہ اس نے گناہ بھی نہ کیا ہو اور گناہ کی طرف اس کا میلان بھی نہ ہوا ہو۔ میں کہتا ہوں شاید اس سے یہ مراد ہے کہ بیشتر فضائل اس کے اندر موجود ہوں گے جن میں بعض جزئی فضائل (دوسرے پیغمبروں کے مقابلہ میں) امتیازی ہوں گے جیسے حصور ہونا۔ یہ مراد نہیں ہے کہ یحییٰ بحیثیت مجموعی تمام گزشتہ انبیاء سے افضل ہوں گے ‘ حضرت ابراہیم خلیل اللہ ( علیہ السلام) حضرت موسیٰ کلیم اللہ ( علیہ السلام) حضرت یحییٰ ( علیہ السلام) سے پہلے گزر چکے تھے اور حضرت یحییٰ سے افضل تھے۔ علی بن ابی طلحہ نے حضرت ابن عباس ؓ : کا تفسیری قول یہ نقل کیا ہے کہ حضرت یحییٰ ( علیہ السلام) سے پہلے کسی بانجھ کے ایسا لڑکا پیدا نہیں ہوا ‘ جو حضرت یحییٰ ( علیہ السلام) کی مثل ہوتا۔ (یہ قول بھی محل تامل ہے حضرت اسحاق کی والدہ بھی بانجھ تھیں اور کسی آیت یا حدیث سے حضرت اسحاق سے حضرت یحییٰ ( علیہ السلام) کی برتری ثابت نہیں) ۔ بیضاوی نے لکھا ہے یحییٰ عجمی نام ہے اور اگر عربی ہو تو فعل سے منقول ہوگا جیسے یعیش اور یعمر ‘ بعض نے کہا آپ کی وجہ سے والدہ کے رحم میں زندگی پیدا ہوگئی تھی یا آپ کی دعوت سے دین الٰہی زندہ ہوگیا تھا۔
Top