Tafseer-e-Mazhari - Maryam : 85
یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَى الرَّحْمٰنِ وَفْدًاۙ
يَوْمَ : جس دن نَحْشُرُ : ہم جمع کرلیں گے الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار (جمع) اِلَى الرَّحْمٰنِ : رحمن کی طرف وَفْدًا : مہمان بنا کر
جس روز ہم پرہیزگاروں کو خدا کے سامنے (بطور) مہمان جمع کریں گے
یوم نحشر المتقین الی الرحمن وفدا۔ اور جس روز ہم تقویٰ والوں کو رحمن (کے دارالنعیم) کی طرف مہمان بنا کر جمع کریں گے۔ اِلی الرَّحْمٰنِ میں رحمن کی ذات کی مراد نہیں بلکہ اس) سے مراد ہے وہ مقام عزت جہاں تجلیات الٰہیہ پر تو انداز ہوں گی۔ وَفْدوافد کی جمع ہے بادشاہوں کی طرف وفد جاتے ہیں۔ عزت یابی کی امید اور انعام لینے کی تمنا لئے ہوئے۔ پس بارگاہِ الٰہی کی طرف بھی اہل تقویٰ اسی طرح قبروں سے اٹھ کر جائیں گے۔ عبداللہ بن احمد نے زوائد المسند میں اور حاکم و بیہقی و ابن جریر وابن ابی حاتم نے بیان کیا کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا سنو اللہ متقیوں کے وفد کو نہ پیدل اٹھائے گا نہ ہنکا کرلے جائے گا بلکہ جنت کی ان اونٹنیوں پر سوار کرا کے بلوائے گا جن کی نظیر کسی مخلوق نے نہیں دیکھی اونٹنیوں پر سونے کے کجاوے اور زبرجد کی مہاریں ہوں گی ‘ متقی ان پر سوار ہو کر جائیں گے اور جا کر جنت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ بغوی نے لکھا ہے کہ حضرت علی ؓ نے فرمایا خدا کی قسم ان کو پیدل نہیں لے جایا جائے گا بلکہ ایسی اونٹنیوں پر جن کے کجاوے سونے کے ہوں گے سوار کیا جائے گا اور ان اصیل گھوڑوں پر سوار کر کے لے جایا جائے گا جن کی زمینیں یاقوت کی ہوں گی اگر اہل جنت چاہیں گے تو سواریاں اڑنے لگیں گی۔ بیہقی نے طلحہ بن ابی طلحہ کے طریق سے حضرت ابن عباس کا قول یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَی الرَّحْمٰنِ وَفْدًاکی تشریح میں بیان کیا آپ نے فرمایا ‘ سوار کر کے (لے جایا جائے گا) اور آیت نسوق المجرمین الی جہنم وردا کی تشریح میں فرمایا ‘ پیاسے (یعنی مجرموں کو پیاس کی حالت میں جہنم کی طرف ہنکایا جائے گا) ابن جریر نے ابو طلحہ کی روایت سے حضرت ابوہریرہ ؓ : کا قول نقل کیا وفداً یعنی اونٹوں پر (سوار) ابن ابی حاتم نے عمر بن قیس ملائی کا بیان نقل کیا ہے کہ مؤمن جونہی قبر سے برآمد ہوگا اس کا عمل حسین ترین شکل اور پاکیزہ ترین خوشبو کے ساتھ اس کے سامنے آئے گا اور کہے گا کیا تو مجھے پہچانتا ہے مؤمن جواب دے گا نہیں۔ مگر (اتنا جانتا ہوں کہ) اللہ نے تیری خوشبو کو پاکیزہ اور صورت کو حسین بنایا ہے عمل کہے گا میں دنیا میں بھی ایسا ہی تھا ‘ میں تیرا نیک عمل ہوں ‘ دنیا میں مدت دراز تک میں تجھ پر سوار رہا ‘ آج تو مجھ پر سوار ہوجا اتنا بیان کرنے کے بعد راوی نے پڑھا ‘ یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ اِلَی الرَّحْمٰنِ وَفْدًا پھر کہا کافر کا عمل نہایت بدشکل اور انتہائی گندی بدبو کے ساتھ اس کے سامنے آئے گا اور پوچھے گا کیا تو نے مجھے پہچانا کافر جواب دے گا نہیں ‘ مگر (اتنا جانتا ہوں کہ) اللہ نے تیری شکل بہت بری اور بو نہایت گندی بنائی ہے ‘ عمل کہے گا ‘ میں دنیا میں بھی ایسا ہی تھا ‘ میں تیرا برا عمل ہوں دنیا میں مدت دراز تک تک تو مجھ پر سوار رہا ‘ آج میں تجھ پر سوار ہوں گا۔ اتنا بیان کرنے کے بعد راوی نے پڑھا وَہُمْ یَحْمِلُوْنَ اَوْزَادَ ہُمْ عَلٰی ظُہُوْرِہُمْوہ اپنے بار اپنی پشت پر اٹھائیں گے۔
Top