Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 25
وَ بَشِّرِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِیْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
وَبَشِّرِ الَّذِیْنَ
: اور خوشخبری دو جو لوگ
آمَنُوْا
: ایمان لائے
وَ عَمِلُوْاالصَّالِحَاتِ
: اور انہوں نے عمل کئے نیک
اَنَّ لَهُمْ
: کہ ان کے لئے
جَنَّاتٍ
: باغات
تَجْرِیْ
: بہتی ہیں
مِنْ تَحْتِهَا
: ان کے نیچے سے
الْاَنْهَارُ
: نہریں
كُلَّمَا
: جب بھی
رُزِقُوْا
: کھانے کو دیا جائے گا
مِنْهَا
: اس سے
مِنْ ۔ ثَمَرَةٍ
: سے۔ کوئی پھل
رِزْقًا
: رزق
قَالُوْا
: وہ کہیں گے
هٰذَا الَّذِیْ
: یہ وہ جو کہ
رُزِقْنَا
: ہمیں کھانے کو دیا گیا
مِنْ
: سے
قَبْلُ
: پہلے
وَأُتُوْا
: حالانکہ انہیں دیا گیا ہے
بِهٖ
: اس سے
مُتَشَابِهًا
: ملتا جلتا
وَلَهُمْ
: اور ان کے لئے
فِیْهَا
: اس میں
اَزْوَاجٌ
: بیویاں
مُطَهَّرَةٌ
: پاکیزہ
وَهُمْ
: اور وہ
فِیْهَا
: اس میں
خَالِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ان کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لیے (نعمت کے) باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ جب انہیں ان میں سے کسی قسم کا میوہ کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے، یہ تو وہی ہے جو ہم کو پہلے دیا گیا تھا۔ اور ان کو ایک دوسرے کے ہم شکل میوے دیئے جائیں گے اور وہاں ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ بہشتوں میں ہمیشہ رہیں گے
وَبَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ( اور اے پیغمبر انہیں بشارت دو جو ایمان لائے) یہ جملہ جملۂ سابقہ پر عطف ہے۔ عادت الٰہی قرآن پاک میں اسی طرح جاری ہے کہ ترہیب کے بعد ترغیب اور ترغیب کے بعد ترہیب ذکر کی جاتی ہے عطف فعل کا فعل پر نہیں تاکہ دونوں میں کوئی وجہ مشارکت تلاش کرنے کی ضرورت پڑے۔ یا فاتّقُوْا پر عطف ہے یعنی مراد یہ ہے کہ ایمان لے آؤ اور آگ سے بچو اور ڈرو اور جنت کی بشارت پاؤ۔ اللہ تعالیٰ نے خود ان ہی کو براہ راست بشارت سے یاد نہیں فرمایا یعنی اس طرح نہیں فرمایا کہ بشارت پاؤ بلکہ فرمایا کہ ” بشارت دو “ وجہ یہ کہ ایمان اور تقویٰ کے سبب ان کی تعظیم شان منظور ہے اور یہ بتانا مقصود ہے کہ اب یہ اس کے سزاوار ہیں کہ انہیں ہر شخص بشارت اور مبارک باد دے ( ظاہر ہے کہ خود انہیں بشارت دینے میں یہ بات حاصل نہ ہوتی گویا یہ معنی ہوئے کہ اے مخاطب انہیں مبارکباد دے کیونکہ یہ اس کے لائق و مستحق ہیں) بشارۃ خوش کرنے والی خبر کو کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے قول فَبَشِّرْھُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍمیں لفظ بشارت بطور استہزاء مستعمل ہوا ہے بعض نے کہا ہے کہ بشارۃ کا استعمال اچھی اور بری دونوں خبروں میں آتا ہے مگر اچھی خبر میں زیادہ ہے۔ وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ( اور انہوں نے نیک عمل کیے) لفظ صالحات ان غالبہ صفات میں سے ہے جو قائم مقام اسماء کے ہوتے ہیں اور اعمال صالحہ ان عملوں کو کہتے ہیں جن کو شرع نے اچھا کہا ہو اور لفظ صالحات کو مؤنث ذکر کرنا اس بناء پر ہے کہ یہ لفظ خصلت محذوف کی صفت ہے۔ علامہ بغوی نے کہا ہے کہ معاذ ؓ نے فرمایا کہ عمل صالح وہ ہے جس میں چار چیزیں ہوں علم ‘ نیت ‘ صبر اور اخلاص۔ امیر المؤمنین حضرت عثمان بن عفان ؓ نے وَعَمِلُو الصَّالِحَاتپڑھ کر فرمایا کہ عمل صالح کے یہ معنی ہیں کہ ریاء سے خالی کرکے خالص لوجہ اللہ کرے اس آیت سے یہ معلوم ہوگیا کہ اعمال ایمان سے خارج ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جنت کی بشارت کے استحقاق کا پورا سبب ایمان اور عمل دونوں وصف ہیں۔ اَنَّ لَھُمْ ( کہ بیشک ان کے لیے) ( ترکیب میں) یا تو منصوب بنزع حرف جر ہے اور بَشِّرْسے متعلق ہے ‘ یا مجرور کے حرف جر باء مقدر ہے۔ جَنّٰتٍ (جنتیں ہیں) جَنّٰتٍ جنۃ کی جمع ہے جس کے معنی باغ کے ہیں کیونکہ باغ بھی درختوں سے پوشیدہ ہوتا ہے۔ (1) [ لغت میں جن کا معنی ہے چھپانا گھنے باغ کو جس میں سایہ دار درخت بکثرت ہوں جنت کہتے ہیں ] تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا ( جن کے نیچے ( نہریں) بہ رہی ہیں) جنت کے نیچے نہریں بہنے کا یہ مطلب کہ جنت کے درختوں اور مکانوں کے نیچے بہہ رہی ہیں۔ الْاَنْهٰرُ ( نہریں) اور نہروں کے بہنے کے یہ معنی کہ ان میں پانی بہہ رہا ہے۔ یا تو لفظ ماء (پانی) انہار سے پہلے محذوف ہے یا مجاز لغوی اور یا اسناد میں مجاز ہے اَلْاَنْھَار میں الف اور لام جنس کا ہے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ جنت کی نہریں بغیر کھائیوں اور گڑھوں کے بہتی ہیں۔ (2) [ یعنی جس طرح دنیا کی نہریں گڑھوں میں چلتی ہیں اسی طرح جنت کی نہریں نہیں بہتیں ] اس حدیث کو ابن مبارک اور ابن جریر اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَـــرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوْا ھٰذَا الَّذِىْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ ۙ : (جب انہیں ان میں کا کوئی میوہ کھانے کو ملے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو ہمیں پہلے مل چکا ہے) قَالُوْا ھٰذَا الَّذِیْ یا تو جنت کی دوسری صفت ہے یا خبر ہے مبتدا محذوف کی تقدیر ثانی پر یہ معنی ہونگے کہ جب انہیں جنتی پھل کھلائے جائیں گے تو وہ یہ کہیں گے یا جملہ مستانفہ ہے جو جنت کے میوہ جات کے حال کی توضیح کے لیے لایا گیا ہے اور کُلَّمَا ظرف ہونے کی وجہ ہے منصوب ہے اور رزْقًا رُزِقُوْاکا مفعول بہ ہے اور لفظ مِن دونوں جگہ یا تو ابتدائیہ ہے یا پہلے مقام پر تو ابتدائیہ اور دوسرے موضع میں بیانیہ ہے اور دونوں من مع اپنے مجرور کے مل کر قائم مقام حال کے ہیں۔ لفظ ھٰذا سے نوع رزق کی طرف اشارہ فرمایا ہے یعنی اس نوع کے افراد پے در پے موجود ہونے کے سبب ہمیشہ موجود رہیں گے۔ اَلَّذِیْ رُزِقْنَا سے پہلے لفظ مثل محذوف ہے اس وقت یہ معنی ہوں گے کہ ” یہ پہلے رزق کی مثل ہے “ لفظ مثل تشبیہ کے بلیغ کرنے کے لیے حذف کردیا گیا گویا یہ دوسری دفعہ کا میوہ بعینہٖ پہلا ہی ہے۔ مِنْ قَبْلُ اس سے پہلے یعنی دنیا میں جنت کے ثمرات اور جنتیں دنیا کی نعمتوں کی مشابہ اس لیے پیدا کی گئی ہیں کہ طبیعتیں غیر مالوف ہونے کے سبب متنفر نہ ہوں اور وہاں کی چیزوں کی فضیلتیں خوب ظاہر ہوں ( اس لیے کہ اگر وہاں کے پھل وغیرہ یہاں کے پھلوں کے مشابہ نہ ہوتے اور بالکل نئی قسم کے ہوتے تو ان پر ان نعمتوں کی زیادتی و ترجیح ظاہر نہ ہوتی کیونکہ ترجیح و فضیلت ایک جنس کی چیزوں میں ہوا کرتی ہے) بعض نے کہا ہے کہ جنت کے پھل رنگ و روپ میں تو ایک دوسرے کے مشابہ اور دیکھنے میں یکساں مگر ذائقہ میں مختلف ہیں اور جنتی پھلوں کے کھاتے وقت رُزِقْنَا منْ قبلاس لئے کہیں گے کہ وہ صورۃً سب پھلوں کو یکساں دیکھیں گے مگر جب ذائقہ میں نمایاں تفاوت معلوم کریں گے اور ‘ اور ہی مزا پائیں گے تو بہت ہی خوش ہوں گے۔ وَاُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا ۭ (اور انہیں وہ پھل ایک دوسرے سے ملتے ہوئے دیئے جائیں گے) پہلی تفسیر پر جبکہ دنیا کے پھلوں سے تشبیہ دی جائے تو بِہٖ کی ضمیر رزق جنت اور دنیا کی طرف راجع ہوگی اور یہ آیت جملہ معترضہ ہے کہ مضمون سابق کی توضیح و تاکید کرتا ہے ابن عباس اور مجاہد ؓ نے فرمایا ہے کہ مُتَشَابِھًا کے یہ معنی ہیں کہ رنگ میں تو وہ پھل یکساں ہوں گے مگر مزہ میں مختلف ہوں گے حسن اور قتادہ (رح) نے یہ معنی بیان فرمائے ہیں کہ جنت کے پھل نفاست اور ستھرائی میں ایک دوسرے کے مثل ہونگے یعنی وہاں کے سارے پھل بہتر اور عمدہ ہونگے کہ ان میں نقص کا نام تک نہ ہوگا ( مطلب یہ کہ جیسے دنیا کے پھل ہیں کہ کوئی اچھا اور کوئی بڑا ‘ کوئی پکا ‘ کوئی کچا ‘ وہاں کے پھل ایسے نہ ہونگے بلکہ سب کے سب اعلیٰ ہی قسم کے ہونگے) ۔ علامہ بغوی نے اپنی سند سے حضرت جابر ؓ سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جنتی سب کچھ کھائیں پئیں گے لیکن پیشاب پاخانے اور منہ اور ناک کی ریزش اور جملہ آلائش سے پاک صاف ہونگے اور انہیں حمد اور تسبیح ایسی الہام کی جائے گی جیسے سانس کا آنا ( یعنی تسبیح وتحمید بجائے سانس لینے کے ہوجائے گی) ان کا کھانا پینا ڈکار کے ذریعے سے ہضم ہوجایا کرے گا اور پسینہ مشک کی خوشبو کا سا ہوگا۔ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے اس آیۃ کے ایک یہ معنی بھی ہوسکتے ہیں کہ یہ ان اعمال و معارف الٰہیکا ثواب ہے جو ہمیں دنیا میں عطا کئے گئے تھے۔ اس کی نظیر کلام پاک میں بھی ہے جیسا کہ فرمایا : ذُوْقُوْا مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْن ( یعنی چکھو جو تم کرتے تھے) ۔ امام ترمذی (رح) نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنت کی مٹی نہایت پاکیزہ اور پانی نہایت شیریں ہے اور یاد رکھو کہ جنت بالکل ہموار میدان ہے اسکے درخت تسبیح تحمید اور تکبیر ہیں۔ اس تفسیر کے بموجب وَاُوْتُوْا بِہٖ مُتََْابِھًا کے یہ معنی ہونگے کہ وہ ثواب شرف و فضیلت میں ان کے معارف و طاعات کے مشابہ ہوگا اور جیسا کہ اعمال میں باہم تفاوت ہوگا ویسا ہی اس ثواب میں ہوگا۔ امام ترمذی (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے جنت میں سو درجے ہیں ہر درجے کی مسافت ایک سے دوسرے درجہ تک سو برس کی ہے۔ عبادہ بن الصامت ؓ سے بھی یہی مضمون مروی ہے مگر اس میں اتنا اور بھی ہے کہ ہر دو درجوں کے مابین ایسی مسافت ہے جیسی آسمان و زمین کے درمیان کی۔ صاحب مصابیح نے اس حدیث کو صحاح میں اور ترمذی نے اپنی سنن میں روایت کیا ہے۔ وَلَھُمْ فِيْهَآ ( اور وہاں جنت میں ان کے لیے ( بیبیاں پاک صاف) ہونگیں۔ اَزْوَاجٌ ( بیبیاں ازواج سے مراد حوریں ہیں۔ حسن (رح) نے فرمایا کہ اَزْوَاجٌسے مراد یہی تمہاری بوڑھیاں اندھی چندھی ہیں اور وہاں دنیا کی نجاستوں سے پاک صاف کردی جائیں گی۔ مُّطَهَّرَةٌ ( پاک صاف) یعنی پیشاب ‘ پاخانہ ‘ حیض ‘ نفاس ‘ تھوک ‘ سنک ‘ منی اور ہر نجاست اور میل کچیل اور برے اخلاق سے ( پاک صاف کی گئی ہیں تطہیر کا لفظ جیسا کہ اجسام کے پاک کرنے میں استعمال کیا جاتا ہے ایسا ہی اس کا اطلاق افعال و اخلاق کی تہذیب پر بھی آتا ہے۔ لفظ مطہرۃ میں بہ نسبت طاہرہ مبالغہ زیادہ ہے کیونکہ اس میں اشارہ ہے کہ اللہ نے خود انہیں پاک کیا ہے۔ لفظ زوج کا اطلاق مرد اور عورت دونوں پر آتا ہے اور اصل لغت میں زوج اسے کہتے ہیں کہ جس کا کوئی جوڑ ہو اسی کی جنس سے جیسے موزہ ‘ جوتہ وغیرہ ‘ وغیرہ۔ وَّھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ (اور وہ ان ( باغوں) میں ہمیشہ رہیں گے) ( مطلب یہ کہ) نہ تو وہاں موت آئے گی اور نہ وہاں سے نکلیں گے بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وہیں رہیں گے اور یہ اس لیے فرما دیا کہ پہلے سے جنت کی نعمتوں کا بیان چلا آرہا تھا تو سننے والے کو اس سے یہ وہم ہوسکتا تھا کہ دیکھئے یہ نعمتیں ہمیشہ کے لیے باقی رہیں گی یا دنیا کی نعمتوں کی طرح فنا اور زائل ہوجائیں گی تو یہ خوف اس عیش کو مکدّر کرنے والا تھا اس لیے اسے دفع فرمایا کہ تم اطمینان رکھو تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔ علامہ بغوی نے اپنی سند سے بطریق بخاری ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو گروہ جنت میں پہلے داخل ہوگا وہ ایسا چمکتا دمکتا ہوگا جیسا چودھویں رات کا چاند اور اس کے بعد جو داخل ہوگا وہ ایسا چمکتا ہوا ہوگا جیسا آسمان میں سب سے زیادہ چمکتا ستارہ۔ جنتی پیشاب، پاخانہ، تھوک، سنک اور سب آلائشوں سے پاک صاف ہو نگے کنگھیاں ان کی سونے کی ‘ پسینہ ان کا مشک کی خوشبو کا، انگیٹھیاں ان کی خوشبو کی ہونگی اور بیویاں ان کی حور عین (یعنی نہایت خوبصورت ‘ حسین ‘ بڑی بڑی آنکھوں والی ہوں گی اور ان سب کے اخلاق ایک جیسے ہوں گے) یعنی سب سے ملے جلے ہونگے جیسے ایک شخص خود اپنی ذات سے محبت رکھتا ہے اور غیض نہیں رکھتا اور ایک سی تمنائیں ہوتی ہیں ایسے ہی وہ سب کے سب ہونگے) اور قد ان سب کا مثل قد آدم ( علیہ السلام) 60 گز کا ہوگا۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اور ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اوّل جو گروہ جنت میں جائے گا انکے چہرے چودھویں رات کے چاند جیسے ہونگے اور دوسرا گروہ ایسا ہوگا جیسا آسمان میں روشن ستارہ ہر شخص کی دو بیویاں ہونگی اور ہر ایک پر ستّر حُلّے ہونگے اور بوجہ نفاست کے انکی پنڈلیوں کی ہڈی کا گودہ گوشت اور خون اور لباسوں کے اوپر سے نظر آئیگا۔ انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر جنت کی کوئی عورت زمین پر جھانک بھی لے تو آسمان سے زمین تک اس کی چمک اور خوشبوپھیل جائے اور وہاں کی حور کے سر کا دوپٹہ بھی دنیا اور اس کی ساری نعمتوں سے بہتر ہے۔ اس حدیث کو بھی بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے اسامہ بن زید ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ( ہم سب سے) فرمایا کوئی ہے جو جنت کے حاصل کرنے کے لیے تیار اور مستعد ہو بیشک جنت ایسی شے ہے کہ اس کا کسی دل میں خطرہ تک نہیں گذرا اور قسم ہے رب کعبہ کی کہ جنت ایک چمکتا ہوا نور ‘ مہکتی پھلواری ‘ اونچے اونچے مضبوط محل ‘ بہتی نہریں ‘ تیار اور پکے میوے، خوبصورت گوری گوری بیویاں اور طرح طرح کے بیشمار لباس اور ہمیشہ رہنے کی جگہ اور انواع انواع کے میوے سبزے لباس بیل بوٹے اور طرح طرح کی نعمتیں ہیں سب نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! ہم سب کے لیے تیار اور مستعد ہیں۔ فرمایا انشاء اللہ کہو۔ اس حدیث کو بغوی نے روایت کیا ہے ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جنتی سب کے سب بےرونگٹے بےڈاڑھی، سرمگیں چشم ہونگے نہ ان کی جوانی ختم ہوگی نہ ان کا لباس پرانا ہوگا۔ یہی مضمون مسلم کی حدیث میں ہے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ جنت میں ایک بازار ہوگا کہ اس میں خریدو فروخت تو کچھ ہوگی نہیں مگر اس میں عورتوں اور مردوں کی صورتیں ہوں گے جو کوئی جس صورت کو چاہے گا اس میں داخل ہوجائے اور جنت میں حور عین کا ایک مجمع ہوگا کہ وہ سب کی سب اپنی بےمثل آواز سے پکار پکار کر کہیں گی کہ ہم سب کی سب ہمیشہ رہیں گی۔ کبھی ہلاک نہ ہونگی اور عیش و عشرت سے رہیں گی نہ ہم پر کبھی تنگی آئے گی نہ فقرہ و فاقہ نہ غیظ و غضب بلکہ ہم سب ہنسی خوشی رہیں گی ان مردوں کے لیے بڑی خوشی ہے جو ہمارے لیے ہوں اور اہم ان کے لیے۔ اس حدیث کو ترمذی نے علی ؓ سے اور احمد بن منیع نے ابو معاویہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے اور مسلم نے حضرت انس ؓ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جنت میں ایک بازار ہے کہ جنتی ہر جمعہ وہاں آیا کریں گے اور شمالی ہوا چل کر ان کے چہروں کو زیادہ حسین بنا دے گی اور ان کے فاخرہ لباس کو طرح طرح کی خوشبوؤں سے معطر کردے گی تو وہ حسن و جمال میں پہلے سے بدرجہا بڑھ جائیں گے اسی حالت میں جب اپنی بیویوں کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گی آج تو تم بہت ہی حسین و جمیل ہو وہ جواب دیں گے کہ واللہ ہم تمہیں بھی زیادہ خوبصورت پاتے ہیں۔ (جامع ترمذی ‘ ج 2) میں کہتا ہوں چونکہ اہل دنیا کی نظر نعمتوں میں سے صرف پہننے، کھانے اور نکاح کرنے ہی پر ہے ( دوسری نعمتوں کی طرف دنیا میں نہ موجود ہونے کے سبب نظر نہیں جاتی اور جو کوئی بیان کرے تو ذہن بھی اس طرف منتقل نہیں ہوسکتا) اس لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول پاک ﷺ نے صرف ایسی ہی چیزوں کے ذکر پر اکتفا فرمایا اور جنت کی نعمتیں تو بڑی بڑی ہیں۔ چناچہ حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میں نے اپنے بندوں کے لیے ایسی ایسی نعمتیں تیار کی ہیں کہ انہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل پر خطرہ گذرا دلیل اگر چاہتے ہو تو یہ ہے کہ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ( یعنی کوئی نفس نہیں جانتا جو آنکھ کی ٹھنڈک ان کے لیے وہاں چھپائی گئی ہے) اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اور نیز حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ فخر عالم ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ جنت میں اہل جنت سے فرمائے گا کہ اب میں تم پر رضا مندی اتارتا ہوں کبھی تم سے ناراض نہ ہونگا۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے اور ایک طویل حدیث میں مسلم نے حضرت جابر ؓ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ پاک جنت میں اپنے اور جنتیوں کے درمیان سے حجاب اٹھائے گا کہ وہ سب اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کی زیارت کریں گے اور اس کے دیدار سے زیادہ کوئی شے کبھی ان کے نزدیک پسندیدہ نہ ہوگی پھر رسول اکرم ﷺ نے اس آیۃ کو پڑھا : لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوا الْحُسْنٰٰی وَ زِیَادَۃٌ ( یعنی نیک کاروں کے لے ئے حسنیٰ یعنی جنت اور زیادتی ہے ( زیادتی سے مراد ررؤیت باری تعالیٰ ہے) ۔ ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سب سے کم درجہ کا جنتی وہ ہوگا جس کے مکانات بیویاں، نوکر، چاکر اور تخت اس کثرت سے ہونگے کہ ہزار برس کی راہ سے وہ انہیں دیکھے گا اور سب سے زیادہ نعمت یافتہ اللہ کے نزدیک وہ شخص ہوگا جو اللہ پاک کے دیدار سے صبح و شام مشرف ہوا کرے گا۔ پھر حضور ﷺ نے یہ آیۃ پڑھی : وُجُوہٌ یَّوْمَءِذٍ نَّاضِرَۃٌ اِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃٌ ( یعنی بہت سے چہرے اس روز ترو تازہ اور اپنے رب کی طرف دیکھنے والے ہونگے) اس حدیث کو احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔ ابن جریر نے سدی کبیر سے بسند معتبر روایت کی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے آیت : مَثَلُھُمْ کَمَثَلِ الَّذِیْ اسْتَوْقَدَ نَارًا اور آیت : او کَصَیِّبٍ من السماء میں منافقوں کی دو مثلیں بیان فرمائیں تو منافقین نے سن کر یہ ہذیان سرائی کی کہ اللہ تعالیٰ کی شان والا تو نہایت ارفع و اعلیٰ ہے پھر ایسی ایسی حقیر مثالیں کیوں بیان فرمائیں تو اس وقت اللہ پاک نے ان کے ان گستاخانہ کلمات کے جواب میں ذیل کی آیت نازل فرمائی۔
Top