Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 28
اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِیَ١ۚ وَ اِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَآءَ فَهُوَ خَیْرٌ لَّكُمْ١ؕ وَ یُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَیِّاٰتِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ
اِنْ : اگر تُبْدُوا : ظاہر (علانیہ) دو الصَّدَقٰتِ : خیرات فَنِعِمَّا : تو اچھی بات هِىَ : یہ وَاِنْ : اور اگر تُخْفُوْھَا : تم اس کو چھپاؤ وَتُؤْتُوْھَا : اور وہ پہنچاؤ الْفُقَرَآءَ : تنگدست (جمع) فَھُوَ : تو وہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے وَيُكَفِّرُ : اور دور کرے گا عَنْكُمْ : تم سے مِّنْ : سے، کچھ سَيِّاٰتِكُمْ : تمہارے گناہ وَاللّٰهُ : اور اللہ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : جو کچھ تم کرتے ہو خَبِيْرٌ : باخبر
انہوں نے کہا کہ اے قوم ! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف دلیل (روشن) رکھتا ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے رحمت بخشی ہو جس کی حقیقت تم سے پوشیدہ رکھی گئی ہے تو کیا ہم اس کے لئے تمہیں مجبور کرسکتے ہیں ؟ اور تم ہو کہ اس سے ناخوش ہو رہے ہو۔
(28) حضرت نوح ؑ نے فرمایا اے میری قوم بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر میں ایسی دلیل پر قائم ہوں جو کہ میرے رب کی طرف سے نازل شدہ ہے اور اس نے مجھے اپنے پاس سے نبوت اور دولت اسلام عطا فرمائی ہو اور پھر میرے دین اور میری نبوت میں تمہیں شبہ ہو یا شبہ میں ڈال دیا ہو تو کیا ہم اس دعوی کو تم پر مسلط کردیں اور کسی طرح تمہارے حلق میں اس کو زبردستی اتار دیں اور تم اس کا انکار کیے جاؤ۔
Top