Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 40
یٰبَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اذْكُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتُ عَلَیْكُمْ وَ اَوْفُوْا بِعَهْدِیْۤ اُوْفِ بِعَهْدِكُمْ١ۚ وَ اِیَّایَ فَارْهَبُوْنِ
يَا بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ
: اے اولاد یعقوب
اذْكُرُوْا
: تم یاد کرو
نِعْمَتِيَ
: میری نعمت
الَّتِیْ
: جو
اَنْعَمْتُ
: میں نے بخشی
عَلَيْكُمْ
: تمہیں
وَاَوْفُوْا
: اور پورا کرو
بِعَهْدِیْ
: میرا وعدہ
أُوْفِ
: میں پورا کروں گا
بِعَهْدِكُمْ
: تمہارا وعدہ
وَاِيَّايَ
: اور مجھ ہی سے
فَارْهَبُوْنِ
: ڈرو
اے یعقوب کی اولاد! میرے وہ احسان یاد کرو جو میں نے تم پر کئے تھے اور اس اقرار کو پورا کرو جو تم نے مجھ سے کیا تھا۔ میں اس اقرار کو پورا کروں گا جو میں نے تم سے کیا تھا اور مجھی سے ڈرتے رہو
یٰبَنبِیْٓ اِسْرَآءِیْلَ ( اے اسرائیل کی اولاد) بنی اصل میں بَنِیْنَ تھا نون اضافۃ کی وجہ سے گرگیا بنین ابن کی جمع ہے اور ابن بناء سے مشتق ہے جس کے معنی بنا اور تعمیر کرنے کے ہیں کیونکہ ابن (پسر) بھی باپ کا بنا کیا ہوا ہوتا ہے ( یعنی باپ ایک ظاہری سبب اس کی بنا کا بن جاتا ہے) اسرائیل حضرت یعقوب ( علیہ السلام) کا لقب ہے۔ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے اس کے معنے ہیں عبد اللہ ( اللہ کا بندہ) اِسْرَاء بمعنی عبد اور ایل بمعنی اللہ بعض نے کہا ہے کہ اسرائیل کے معنی ہیں صفوۃ اللہ ( اللہ کا برگزیدہ) ابو جعفر نے اسرائیل کو بغیر ہمزہ کے پڑھا ہے۔ اذْکُرُوْا ( یاد کرو) ذکر اصل میں دل سے یاد کرنے کو کہتے ہیں اور جو زبان سے یاد ہو اسے بھی اس وجہ سے ذکر کہ دیتے ہیں کہ زبان سے یاد کرنا دل سے یاد کرنے کی دلیل ہے۔ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ اذکروا کے معنی ہیں ” شکر کرو “ کیونکہ شکر میں یہی نعمت کا ذکر ہوتا ہے حسن فرماتے ہیں کہ نعمت کا ذکر کرنا ہی شکر ہے۔ نِعْمَتِیْ ( میرے احسان) لفظ نعمت لفظاً بصیغہ واحد ہے مگر اس کے معنی جمع کے ہیں کیونکر نعمت ایک نہ تھی بلکہ غیر متناہی نعمتیں تھیں۔ اَلَّتِیْ اَنْعَمْتُ عَلَیْکُمْ ( جو میں نے تم پر کئے) خاص انہیں نعمتوں کے یاد کرنے کا امر اور حکم فرمانا کہ جو انہیں دی گئی تھیں اس بنا پر ہے کہ یہ یاد رضا و شکر اور اطاعت نبوی کا باعث ہو کیونکہ جو نعمت اپنے پر ہوا کرتی ہے وہی موجب شکر و اطاعت ہوا کرتی ہے اور غیروں کی نعمت و خوشحالی بعض اوقات حسد اور غیرت کا سبب بن جاتی ہے۔ چہ جائیکہ شکر اور اطاعت کا سبب بنے ( اس میں اختلاف ہے کہ وہ کون کون سی نعمتیں ہیں جنہیں بنی اسرائیل کو یاد کرنے کا حکم ہوا) قتادہ فرماتے ہیں وہ وہی نعمتیں ہیں جو بنی اسرائیل ہی کے ساتھ خاص تھیں جیسا کہ فرعون سے نجات دینا ‘ اس کو غرق کرکے دریا میں رستہ بنا دینا ‘ بیاباں میں ابر کا سائباں بننا۔ دیگر مفسرین نے فرمایا ہے کہ تمام نعمتیں مراد ہیں جو ان پر اور سب پر ہوئیں۔ وَاَ فُوْا بِعَھْدِیْ ( اور تم پورا کرو میرا اقرار) اقرار پورا کرنے سے مراد یہ ہے کہ ایمان لاؤ اور اطاعت اختیار کرو۔ اُوْفِ بِعَھْدِکُمْ ( پورا کروں گا میں اقرار تمہارا) یعنی تمہیں اطاعت اور ایمان کا بدلہ اور اجر دوں گا عہد کی اضافت معاہد اور معاہد دونوں کی طرف ہوتی ہے چناچہ اس آیت میں ایسا ہی ہوا ہے کیونکہ عہد کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے کہ بنی اسرائیل سے ایمان کا عہد لیا اور ثواب کا وعدہ فرمایا پس بِعَھْدِی میں اضافت عہد کرنے والے کی طرف ہے اور بِعَھْدِکُمْ میں جس سے عدہ کیا ہے اس کی طرف ہے یا یہ کہا جائے کہ دونوں جگہ اضافت مفعول ہی کی طرف ہے اس تقدیر پر یہ معنی ہوں گے کہ تم نے جو مجھ سے عہد کیا ہے اسے تم پورا کرو تو میں نے جو عہد کیا ہے اسے میں پورا کردوں گا۔ ابن جریر نے بسند صحیح ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے ابن عباس فرماتے ہیں کہ آیت کے معنی یہ ہیں کہ میرے عہد کو پورا کرو یعنی محمد ﷺ پر ایمان لاؤ میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا یعنی احکام شاقہ مثل قطع موضع نجاست وغیرہ تم سے اٹھادوں گا۔ علامہ بغوی نے فرمایا کلبی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ ( علیہ السلام) کی زبانی بنی اسرائیل سے یہ عہد کیا تھا کہ میں بنی اسماعیل میں ایک نبی اُمّی بھیجوں گا جو تم میں سے اس کا اتباع کرے گا اور جو نور اس کے پاس ہوگا اس کی تصدیق کرے گا تو میں اس کے گناہ بخش دوں گا اور جنت میں داخل کرکے دو چند اجر دوں گا۔ اس میں اختلاف ہے کہ قرآن پاک میں اس عہد کا ذکر کونسی آیت میں ہے۔ کلبی کہتے ہیں کہ وہ عہد یہ ہے : وَ اِذْ اَخَذَ اللہ ُ مِیْثاقَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتَابَ ( یعنی یاد کرو اس وقت کو جب کہ اللہ نے اہل کتاب سے عہد لیا یعنی محمد ﷺ کے بارے میں جو عہد لیا ہے اسے یاد کرو۔ میں (مفسر) کہتا ہوں کہ وہ عہد حق تعالیٰ کا وہ قول ہے جو موسیٰ ( علیہ السلام) کے جواب میں حق تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے : رَبِّ لَوْ شِءْتَ اَھْلَکْتَھُمْ مِنْ قَبْلُ وَ اِیَّا یَ سے اِنَّا ھُدْنَا اِلَیْکَ قَالَ عَذَابِی اُصِیْبُ بِہٖ مَنْ اَشَاءُ وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ فَسَاَکْتُبْھَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُوْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ الَّذِیْنَ ھُمْ بِاٰیَاتِنَا یُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مکْتُوْبًا عِنْدَ ھُمْ فِی التَّوْرَاۃِ وَالْاِنْجِیْلِتک۔ قتادہ اور مجاہد نے فرمایا کہ عہد سے مراد سورة مائدہ کی یہ آیت ہے : وَ لَقَدْ اَخَذَ اللّٰہُ مِیْثَاقَ بَنِیْ اِسْرَاءِیْلَ وَ بَعَثْنَا مِنْھُمُ اثْنَیْ عَشَرَ نَقِیْبًا وَ قَال اللّٰہُ اِنِّیْ مَعَکُمْ لَءِنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوۃَ وَ اَتَیْتُمُ الزَکٰوۃ وَ اَمَنْتُمْ بِرُسُلِیْ وَ عَزَّرْتُمُوْھُمْ وَ اقَرْضْتُمُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُکَفِّرَنَّ عَنْکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَ لَاُدْخِلَنَّکُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھَارُ فَمَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءً السَّبِیْلِ یعنی اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ہم نے ان ہی میں کے بارہ سردار مقرر کئے اور اللہ نے فرمایا میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے اور میرے پیغمبروں پر ایمان لاؤ گے اور ان کی مدد کرو گے اور اللہ کو نیک قرض دیتے رہو گے تو میں بالضرور تم سے تمہارے گناہ دور کردوں گا اور تمہیں جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں پھر جس نے تم میں سے اس کے بعد کفر کیا وہ بیشک سیدھی راہ سے بہک گیا اور حسن نے فرمایا ہے کہ عہد سے مراد سورة بقرہ کی یہ آیت ہے : وَ اِذْ اَخَذْنَا میثَاقَکُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَکُمُ الطُّوْرَ خُذُوْا مَا اٰتَیْنٰکُمْ بِقُوَّۃٍ وَّاذْکُرُوْا مَا فِیْہِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ ( یعنی اور جب لیا ہم نے تم سے عہد اور بلند کیا تم پر پہاڑ اور کہا ہم نے پکڑو جو ہم نے تمہیں دیا مضبوطی سے اور یاد رکھو جو کچھ اس میں ہے تاکہ تم بچ جاؤ اور جو شے بنی اسرائیل کو دیکھی وہ شریعت موسوی تھی ( تو حسن کے قول کے موافق عہد سے مراد شریعت موسوی ہوئی) میں کہتا ہوں کہ ان اقوال میں باہم کچھ مخالفت اور اختلاف نہیں حسن اور قتادہ کے ہر دو قول کا حاصل بھی وہی ہے جو کلبی اور ابن عباس کے قول کا ہے کیونکہ اول قول جو قتادہ اور مجاہد کا ہے اس میں یہ ہے اور میرے پیغمبروں پر ایمان لاؤ گے اور پیغمبروں میں محمد ﷺ بھی ہیں تو آپ ﷺ پر بھی ایمان لانے کا اقرارہوا اور بعینہٖ یہی قول ابن عباس اور دوسرا قول حسن کا ہے وہ یہ ہے کہ عہد سے مراد شریعت تورات ہے اور ظاہر ہے کہ شریعت توراۃ پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ محمد ﷺ پر ایمان لاؤ پس حسن کے قول کا حاصل بھی وہی ہوا جو ابن عباس اور کلبی کے قول کا ہے۔ وَ اِیَّایَ ( اور مجھ سے) فعل مقدر کا مفعول ہے فَارْھَبُوْنِ ( ڈرتے رہو) اس فعل کی تفسیر کر رہا ہے فارْھَبُوْنِ یعنی مجھ سے عہد شکنی اور تمام اوامرو نواہی میں ڈرو، رھبۃ ایسے خوف کو بولتے ہیں جس میں پرہیز اور بچاؤ ہو اور یہ کلام تخصیص کا فائدہ دیتا ہے ( معنی یہ ہیں کہ مجھ ہی سے ڈرو اور سے نہ ڈرو اور اِیَّاکَ نَعْبُدُ سے اس میں زیادہ تخصیص ہے کیونکہ اس میں مفعول مقدم اور مکرر لایا گیا ہے اور فعل مکرر ہے کیونکہ ایک فعل مقدر ہے دوسرا ملفوظ اور پھر فاء جزائیہ بھی ذکر کی گویا تقدیر کلام یہ ہوئی اِنْ کُنْتُمْ رَاھِبِیْنَ فَاِیَّایَ اِرْھَبُوْا فَارْھَبُوْنِی ( یعنی اگر تم ڈرنے والے ہو تو مجھی سے ڈرو اور پھر مجھی سے ڈرو) اور یہ جملہ امور مفید تخصیص ہیں ( اور اِیَّاکَ نَعْبُدُ میں اتنے امور مجتمع نہیں) اور یہ آیت وعدہ اور وعید دونوں کو شامل ہے ( چناچہ فرمایا ہے کہ میں تمہارا اقرار پورا کروں گا یعنی اجر اور ثواب دوں گا یہ وعدہ ہے اور فرمایا کہ مجھ سے ڈرو یہ وعید ہے) اور نیز وجوب شکر اور وفاء عہد پر دلالت کرتی ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مؤمن کو مناسب یہ ہے کہ اپنے اللہ کے سوا اور کسی سے نہ ڈرے جن الفاظ میں ی محذوف ہے جیسے فارْھَبُوْن، فَاتَّقُون، واخْشَوْنِ وغیرہ یعقوب سب جگہ ان کو تحریر کے اندر ثابت رکھتے ہیں اور ایسی ( یا) قرآن میں اکسٹھ ہیں اور نافع بروایۃ ورش وصل کی حالت میں ان میں سے سینتالیس کو ثابت رکھتے ہیں اور قالون کی روایت کے موافق بیس جگہ ثابت کرتے ہیں اور قالون کی روایت کے موافق دو جگہ اختلاف ہے اور وہ التلاق اور التناد ہے۔ ابن کثیر وصل اور وقف دونوں حالتوں میں اکیس جگہ یا کو لکھنے میں باقی رکھتے ہیں اور ابن کثیر سے چھ موقعوں میں مختلف روایت ہے اور وہ چھ مواقع یہ ہیں : (1) تَقَبَّلَ دُعَای سورة ابراہیم میں ‘ 2) یَدْعُ الدَّاعِسورۂ قمر میں اس میں یدع کی واؤ کو بھی باقی رکھتے ہیں ‘ 3) ‘ اَکْرَمَن ‘ 4) اَھَانَنَ سورة فجر میں ‘ 5) اِنَّہٗ مَنْ یتََّقِ سورة یوسف میں ‘ 6) یُسْرِ سورة فجر میں چناچہ اول کے پانچ موقعوں میں بزی وصل اور وقف دونوں حالتوں میں ( یا) کو لکھنے میں باقی رکھتے ہیں اور مَنْ یَّتَّقِ میں قنبل وصل اور وقف دونوں حالتوں میں یا کو ثابت رکھتے ہیں یسر کی یا کو صرف وصل میں ثابت رکھتے ہیں اور اس میں ان سے خلاف بھی مروی ہے اور ابو عمرو وصل کی حالت میں چونتیس جگہ یا کو ثابت رکھتے ہیں اور اَکْرَمَن اور اَھَانَنْ میں اختیاردیا ہے خواہ ( یا) لکھی جائے یا نہ لکھی جائے۔ کسائی یَوْمَ یَأْتِیْ کی یا کو سورة ہود میں اور مَا کُنَّا نَبْغِ کی یا کو سورة کہف میں ثابت رکھتے ہیں اور ان دونوں کے سوا اور جگہ ثابت نہیں رکھتے اور حمزہتَقَبَّلْ دُعَایَ کی یا کو صرف وصل میں اور اَتُمِدُّوْنَنِی کی یا کو سورة نمل میں وصل اور وقف دونوں حالتوں میں لکھنے میں باقی رکھتے ہیں اور عاصم سب جگہ حذف کرتے ہیں اور دوسرے دو موقعوں میں عاصم سے مختلف روایت ہے ایک فَمَا اٰتَانِیَ اللّٰہُ وصل کی حالت میں حفص اس ( یا) کو مفتوح پڑھتے ہیں اور وقف میں ساکن اور دوسرے یا عباد سورة زخرف میں وصل کی حالت میں ابوبکر ؓ اس (یا) کو مفتوح پڑھتے اور وقف میں ساکن کرتے ہیں اور شعبہ پہلے موقع میں یعنیفَمَا اٰتَانِیَ اللّٰہُ میں یا کو حذف کرتے ہیں اور حفص یا عباد میں حذف کرتے ہیں اور ابن عامر ہشام کی روایت کے موافق ثُمَّ کَیْدُوْنِی کی یا کو سورة اعراف میں ثابت رکھتے ہیں اور ابن ذکوان کی روایت کے موافق سورة کہف میں فَلَا تَسْأَلْنِیکی یا کو ثابت رکھتے ہیں اور یہ تمام اختلاف اپنے اپنے موقع میں انشاء اللہ تعالیٰ مفصل مذکور ہوگا۔
Top