Tafseer-e-Mazhari - Al-Baqara : 93
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَكُمْ وَ رَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ١ؕ خُذُوْا مَاۤ اٰتَیْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّ اسْمَعُوْا١ؕ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَا١ۗ وَ اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ١ؕ قُلْ بِئْسَمَا یَاْمُرُكُمْ بِهٖۤ اِیْمَانُكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
وَاِذْ : اور جب اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِیْثَاقَكُمْ : تم سے پختہ عہد وَرَفَعْنَا۔ فَوْقَكُمُ : اور ہم نے بلند کیا۔ تمہارے اوپر الطُّوْرَ : کوہ طور خُذُوْا۔ مَا آتَيْنَاكُمْ : پکڑو۔ جو ہم نے تمہیں دیا ہے بِقُوْةٍ : مضبوطی سے وَاسْمَعُوْا : اور سنو قَالُوْا : وہ بولے سَمِعْنَا : ہم نے سنا وَعَصَيْنَا : اور نافرمانی کی وَأُشْرِبُوْا : اور رچا دیا گیا فِیْ : میں قُلُوْبِهِمُ : انکے دل الْعِجْلَ ۔ بِكُفْرِهِمْ : بچھڑا۔ ان کے کفر کے سبب قُلْ : کہہ دیں بِئْسَمَا : کیا ہی براجو يَأْمُرُكُمْ ۔ بِهٖ : تمہیں حکم دیتا ہے۔ اس کا اِیْمَانُكُمْ : ایمان تمہارا اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُؤْمِنِينَ : مومن
اور جب ہم نے تم (لوگوں) سے عہد واثق لیا اور کوہ طور کو تم پر اٹھا کھڑا کیا (اور حکم دیا کہ) جو (کتاب) ہم نے تم کو دی ہے، اس کو زور سے پکڑو اور جو تمہیں حکم ہوتا ہے (اس کو) سنو تو وہ (جو تمہارے بڑے تھے) کہنے لگے کہ ہم نے سن تو لیا لیکن مانتے نہیں۔ اور ان کے کفر کے سبب بچھڑا (گویا) ان کے دلوں میں رچ گیا تھا۔ (اے پیغمبر ان سے) کہہ دو کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو بری بات بتاتا ہے
وَاِذْ اَخَذْنَا مِيْثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّوْرَ ۭخُذُوْا مَآ اٰتَيْنٰكُمْ بِقُوَّةٍ وَّاسْمَعُوْا ۭ (اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور اٹھایا تمہارے اوپر طور ( اور کہا ہم نے) کہ پکڑو جو کچھ دیا ہے ہم نے تم کو مضبوطی سے اور سنو) یعنی قبول کرو اور اطاعت کرو۔ اطاعت کو سننے سے اس لیے تعبیر کیا کہ سننا اطاعت کا سبب ہے۔ قَالُوْا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا ( تو بولے سناہم نے اور نہیں مانا) یعنی ہم نے تمہاری بات تو سن لی اور تمہارا حکم نہ مانا۔ اہل معافی نے کہا ہے کہ یہود نے سَمِعْنَا وَ عَصَیْنَازبان سے نہیں کہا تھا بلکہ زبان سے تو اقرار اطاعت ہی کیا لیکن بعد میں جب نافرمانیاں کرنے لگے تو اب معلوم ہوا گویا اس وقت زبان حال سے انہوں نے یہی کہا تھا اس لیے یہی قول ان کی طرف منسوب کردیا گیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہا اہل معافی کا یہ قول بظاہر صحیح ہے کیونکہ اگر اس وقت زبان سے یہی کہتے تو طور ان پر سے ہرگز نہ الگ کیا جاتا اور ہلاک کردیئے جاتے۔ وَاُشْرِبُوْا فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِھِمْ ( اور رچ گیا تھا ان کے دلوں میں گوسالہ ان کے کفر کی وجہ سے) یعنی گوسالہ کی محبت ان کے دلوں میں ایسی سرایت کرگئی تھی جیسے کہ رنگ کپڑے میں سار ہوجاتا ہے اور گوسالہ کو معبود سمجھ جانے کی توجیہ یہ ہے کہ یہ لوگ غایت حماقت کی وجہ سے یا تو مجسمہ تھے اور یا حلولیہ تھے اور ایسا عجیب جسم دیکھا نہ تھا اس لیے سامری نے جو کچھ بہکایا وہ دلوں میں راسخ ہوگیا۔ قُلْ بِئْسَمَا يَاْمُرُكُمْ بِهٖٓ اِيْمَانُكُمْ ( اے محمد ﷺ آپ فرما دیجئے بہت برا سکھا تا ہے تم کو تمہارا ایمان) بِءْسَمَا یَاْمُرُکُمْ .... میں مخصوص بالذم محذوف ہے حاصل یہ ہے کہ تم جو تورات پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہو (چنانچہ کہا تھا : نُؤْمِنُ بِمَآ اُنْزِلَ عَلَیْنَا ( تو اس تورات پر ایمان لانے نے تمہیں یہ بات (گوسالہ کی عبادت) کیسی بری بتائی یا یہ حاصل ہے کہ تورات پر ایمان لانے نے یہ قبیح باتیں جن جن کی قباحت بہت ظاہر ہے کیسی بری سکھلائی ( اس کی ایسی مثال ہے جیسے کوئی بچہ شرارت کرتا ہو تو اسے کہتے ہیں کیوں صاحب تمہیں تمہارے استاد نے یہی تعلیم دی ہے۔ ) اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ( اگر ہو تم ایمان والے) یہ ان کے دعوے میں اور زیادہ جرح و قدح ہے اور جواب شرط کا محذوف ہے پہلا کلام اس پر دلالت کرتا ہے تقدیر عبارت کی یہ ہوئی : اِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِیْنَ بالتَّوْرَاۃِ فَبئسما یامرکم بہ ایمانکم (یعنی اگر تم (موافق اپنے دعوے کے) ایمان والے ہو تو یہ تمہارا یمان بہت بری بات بتا تا ہے کیونکہ مؤمن جو کام کرتا ہے وہ اپنے ایمان کے مقتضی کے موافق کرتا ہے اور یہ ظاہر ہے کہ ایمان برے کام نہیں بتاتا اور یہ لوگ امور قبیحہ میں مبتلا ہیں معلوم ہوا کہ مؤمن نہیں اور یا یہ معنی ہوں کہ اگر تم ایمان والے ہو تو ایسے امور قبیحہ تم سے سر زد نہ ہوتے لیکن سرزد ہوئے تو معلوم ہوا کہ مؤمن نہیں ہو۔ یہود جھوٹے دعوے اور لاف زنی کیا کرتے تھے کہ : لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّا اَیَّامًا مَعْدُوْدَۃ ( ہم کو آگ چھوئے گی بھی نہیں مگر گنتی کے چند روز) اور لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ھُوْدًا اَوْ نَصارٰی ( ہرگز نہ جائیں گے جنت میں مگر جو یہودی یا عیسائی ہوں گے) اور نَحْنُ ابناءُ اللہ وَ اَحِبَّاؤُہٗ ( ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے دوست ہیں) اللہ تعالیٰ نے ان کی ان بےہود گوئیوں کا ذیل کی آیت سے جواب ارشاد فرمایا۔
Top