Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 106
اِنَّ فِیْ هٰذَا لَبَلٰغًا لِّقَوْمٍ عٰبِدِیْنَؕ
اِنَّ : بیشک فِيْ ھٰذَا : اس میں لَبَلٰغًا : پہنچا دینا لِّقَوْمٍ : لوگوں کے لیے عٰبِدِيْنَ : عبادت گزار (جمع)
عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں (خدا کے حکموں کی) تبلیغ ہے
ان فی ہذا لبلغا بیشک اس میں (جنت تک) پہنچانے کا پورا سامان ہے۔ فی ہذا یعنی قرآن میں جو خبریں ‘ نصیحتیں اور وعدہ وعید مذکور ہیں سب میں۔ لَبلاغاً یعنی جنت میں داخل ہونے کا پورا سامان ہے پورا قرآن جنت کا توشہ ہے جیسے مسافر کے لئے زاد راہ منزل تک پہنچنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ یا بلاغاً سے مراد ہے ذریعۂ کامیابی۔ مطلب یہ ہے کہ جو شخص اس سے نصیحت اندوز ہوگا وہ اپنی آرزو کو پہنچ جائے گا۔ لقوم عبدین۔ عبادت کرنے والے لوگوں کے لئے۔ یعنی ان مؤمنوں کے لئے جو صرف اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا ‘ عابدین سے مراد ہیں علما (یا کل اہل عالم) کعب احبار نے کہا امت اسلام مراد ہے جو پنج وقتہ نمازیں پڑھتی اور رمضان کے روزے رکھتی ہے۔
Top