Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 20
یُسَبِّحُوْنَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ لَا یَفْتُرُوْنَ
يُسَبِّحُوْنَ : وہ تسبیح کرتے ہیں الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن لَايَفْتُرُوْنَ : وہ سستی نہیں کرتے
رات دن (اُس کی) تسبیح کرتے رہتے ہیں (نہ تھکتے ہیں) نہ اکتاتے ہیں
یسبحون الیل والنہار لا یفترون۔ رات دن اللہ کی پاکی بیان کرتے (اور تعظیم الٰہی کا اظہار کرتے) ہیں سست نہیں پڑتے۔ کعب احبار نے کہا ملائکہ کے لئے تسبیح خداوندی ایسی ہے جیسے آدمیوں کے لئے سانس (سانس لینا باعث حیات ہے اور سانس لینے سے آدمی کسی وقت نہیں تھکتا فرشتوں کے لئے تسبیح باعث حیات ہے وہ پاکی بیان کرنے سے نہیں تھکتے) ۔ لاَ یَفْتُرُوْنَکمزور نہیں پڑتے ‘ نہیں اکتاتے۔ وہ عبادت جس میں اہل قربت ہر وقت غرق رہتے ہیں اس سے مراد ذکر خفی اور ہر وقت اللہ کی طرف توجہ ہے جس طرح بری حیوان کے لئے ہوا میں سانس لینا اور بحری جانور کے لئے پانی میں سانس لینا ہر وقت ضروری ہے اور یہی بقاء حیات کا سبب ہے اسی طرح اہل قربت کے لئے خواہ ملائکہ ہوں یا انسان ہر دم اللہ کی طرف توجہ رکھنی لازم ہے (یہی ان کی زندگی ہے) ۔ ذکر خداوندی کے استغراق کی حالت میں بندہ جو کچھ کرتا ہے حقیقت میں وہ اللہ کا فعل ہوتا ہے۔ ایسا شخص اللہ کی اطاعت و عبادت کی قوت حاصل کرنے کے لئے کھاتا پیتا اور سوتا ہے نکاح کرتا ہے تو اس کا مقصد ہوتا ہے سنت رسول اللہ ﷺ : کا اتباع۔ امت اسلامیہ کی تعداد میں اضافہ اور حضور کے اس فرمان کی تعمیل کہ نکاح کرو۔ تمہاری کثرت کے سبب میں دوسری امتوں پر قیامت کے دن فخر کروں گا۔ چونکہ ہر دم استغراق رکھنے والا شخص کسی وقت یاد سے غافل نہیں ہوتا اس لئے اکثر اس سے کوئی گناہ صادر نہیں ہوتا اگر بتقدیر الٰہی کوئی گناہ ہو بھی جاتا ہے تو اس کو فوراً پشیمانی ہوجاتی ہے اور وہ توبہ کرلیتا ہے اس طرح اللہ اس کی خطاؤں کو نیکیوں سے بدل دیتا ہے یہی بنیاد ہے اس قول کی کہ عالم کی نیند بھی عبادت ہے ایسے ہی لوگوں کو ہم کہہ سکتے ہیں کہ وہ تھکتے نہیں رات دن اللہ کی یاد میں سرگرم رہتے ہیں سست نہیں پڑتے۔
Top