Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 44
بَلْ مَتَّعْنَا هٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَهُمْ حَتّٰى طَالَ عَلَیْهِمُ الْعُمُرُ١ؕ اَفَلَا یَرَوْنَ اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ اَفَهُمُ الْغٰلِبُوْنَ
بَلْ : بلکہ مَتَّعْنَا : ہم نے سازوسامان دیا هٰٓؤُلَآءِ : ان کو وَاٰبَآءَهُمْ : اور ان کے باپ دادا حَتّٰى : یہانتک کہ طَالَ : دراز ہوگئی عَلَيْهِمُ : ان پر۔ کی الْعُمُرُ : عمر اَفَلَا يَرَوْنَ : کیا پس وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم آرہے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹاتے ہوئے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے (جمع) اَفَهُمُ : کیا پھر وہ الْغٰلِبُوْنَ : غالب آنے والے
بلکہ ہم ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادا کو متمتع کرتے رہے یہاں تک کہ (اسی حالت میں) ان کی عمریں بسر ہوگئیں۔ کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے چلے آتے ہیں۔ تو کیا یہ لوگ غلبہ پانے والے ہیں؟
بل متعنا ہولآء وابآء ہم حتی طال علیہم العمر بلکہ ہم نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو (دنیا کا) خوب سامان دیا یہاں تک کہ ان پر اسی حالت میں عرصۂ دراز گزر گیا۔ مَتَّعْنَا یعنی ہم نے نعمت دی اور مہلت بھی دی۔ ہٰؤُلآءِان کافروں کو۔ حَتّٰی طَالَ عَلَیْہِمُ الْعُمْر یعنی ان کی مدت زندگی لمبی ہوگئی۔ کافروں کو وہم ہوسکتا تھا یا وہم تھا کہ یہ تمام امور ہمارے معبودوں کی وجہ سے ہوئے اللہ نے اس خیال سے اعراض کیا اور فرمایا ایسا نہیں ہے کہ تم کو نعمت و مدت زندگی معبودوں کی وجہ سے ملی ہو بلکہ یہ سب کچھ ہم نے دیا۔ یا یوں کہا جائے کہ اللہ نے جو ان کو نعمت سے نوازا اور طویل زندگی عطا کی تو یہ خیال ہوا کہ ہم کو یہ سب کچھ ہمارے ذاتی استحقاق کی وجہ سے حاصل ہوا ہے اور ہماری یہ حالت ہمیشہ رہے گی ‘ اس خیال کو دور کرنے کیلئے فرمایا ‘ ایسا نہیں ہے بلکہ یہ ہماری طرف سے ڈھیل ہے آئندہ آیت اسی تاویل کی تائید کررہی ہے۔ افلا یرون انا ناتی الارض نقصہا من اطرافہا افہم الغلبون۔ کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے کہ ہم (کافروں کی) زمین کناروں کی طرف سے گھٹا رہے ہیں پس کیا یہ پھر بھی غالب آجائیں گے۔ اَلْاَرْضَسے مراد ہے کافروں کی سرزمین۔ کافروں کے مقبوضات۔ گھٹانے سے مراد یہ ہے کہ کافروں کے قبضے سے نکال کر مسلمانوں کے تسلط میں ہم دے رہے ہیں تو ایسی حالت میں کیا کافر رسول اللہ ﷺ پر اور مسلمانوں پر غلبہ پاسکیں گے۔
Top