Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 61
قَالُوْا فَاْتُوْا بِهٖ عَلٰۤى اَعْیُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَشْهَدُوْنَ
قَالُوْا : وہ بولے فَاْتُوْا : ہم نے سنا ہے بِهٖ : اسے عَلٰٓي : سامنے اَعْيُنِ : آنکھیں النَّاسِ : لوگ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَشْهَدُوْنَ : وہ دیکھیں
وہ بولے کہ اسے لوگوں کے سامنے لاؤ تاکہ گواہ رہیں
قالوا فاتوا بہ علی اعین الناس لعلہم یشہدون۔ انہوں نے کہا اگر اس نے ایسا کیا تو) اس کو لوگوں کی نظروں کے سامنے لاؤ تاکہ وہ (اس کے قول و فعل کی) شہادت دیں اور بلاثبوت ہم سزا دینے کے مرتکب نہ ہوں) قتادہ حسن اور سدی نے یہی مطلب بیان کیا ہے بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ اعین سے مراد ہیں سردار یعنی سرداران قوم اور حکام کے سامنے اس کو لاؤ۔ محمد بن اسحاق نے کہا یشہدون کا یہ مطلب ہے کہ لوگ آئیں اور دیکھیں کہ اس کو ہم کیسی سخت سزا دیتے ہیں۔ غرض جب لوگ ابراہیم کے پاس آئے تو۔
Top