Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 68
قَالُوْا حَرِّقُوْهُ وَ انْصُرُوْۤا اٰلِهَتَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ فٰعِلِیْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے حَرِّقُوْهُ : تم اسے جلا ڈالو وَانْصُرُوْٓا : اور تم مدد کرو اٰلِهَتَكُمْ : اپنے معبودوں کو اِنْ : اگر كُنْتُمْ فٰعِلِيْنَ : تم ہو کرنے والے (کچھ کرنا ہے)
(تب وہ) کہنے لگے کہ اگر تمہیں (اس سے اپنے معبود کا انتقام لینا اور) کچھ کرنا ہے تو اس کو جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو
قالوا حرقوہ وانصروا الہتکم ان کنتم فعلین۔ اور کہنے لگے اس کو (آگ سے) جلا دو اور اپنے معبودوں کی مدد کرو اگر تم ایسا کرنے والے ہو (تو کرو) ۔ اِنْ کُنْتُمْشرط ہے کلام سابق جزاء پر دلالت کر رہا ہے اس لئے آگے جزاء کے ذکر کی ضرورت نہیں۔ یہ بات ایک شخص نے کہی جس کا نام ہنون کہا گیا ہے اللہ نے اس کو زمین میں دھنسا دیا اور وہ قیامت تک دھنستا چلا جائے گا۔ بعض نے کہا یہ بات نمرود نے کہی تھی۔ جب نمرود اور اس کی قوم کا باتفاق آراء فیصلہ ہوگیا کہ حضرت ابراہیم کو آگ میں جھونک دیا جائے تو آپ کو گرفتار کر کے ایک کوٹھری میں بند کردیا گیا اور باڑہ کی طرح کا ایک احاطہ بنایا یا قریۂ کو ثی میں ایک بہت بڑا گڑھا کھودا گیا اور ٹھوس قسم کی لکڑیاں آپ کو جلانے کے لئے وہاں اکٹھی کیں اور عام جوش اس حد تک پہنچ گیا کہ بیمار منت مانتا تھا کہ اگر میں اچھا ہوگیا تو ابراہیم (علیہ السلام) کو جلانے کے لئے لکڑیاں دوں گا۔ عورتیں اگر مراد مانگی تھیں تو کہتی تھیں اگر ہماری مراد پوری ہوگئی تو ہم ابراہیم کو جلانے والی آگ میں لکڑیاں ڈالیں گے لوگ وصیت کرتے تھے کہ ہمارے بعد لکڑیاں خرید کر ڈھیر میں شامل کردینا عورتیں چرخہ کات کر اس کی مزدوری سے لکڑیاں خرید کر بامید ثواب ڈھیر میں شامل کرتی تھیں۔ ابن اسحاق کا بیان ہے اس طرح ایک ماہ تک لوگ لکڑیاں جمع کرتے رہے جب حسب منشاء لکڑیاں جمع کرچکے تو ڈھیر میں ہر طرف سے آگ لگا دی آگ بھڑک اٹھی جب خوب تیز ہوگئی اور اس حد تک پہنچ گئی کہ پرندہ بھی جلنے کے ڈر سے اوپر سے نہ اڑ سکتا تھا تو انہوں نے مزید سات روز تک بھڑکنے دیا اور ابراہیم کو اس میں ڈالنا چاہا لیکن سمجھ میں نہ آتا تھا کہ آگ میں کیسے پھینکیں ابلیس نے آکر منجنیق (گوپھن یا چرخی) قائم کرنے کی تدبیر بتائی لوگوں نے چرخی بنائی اور سب سے اونچی عمارت کی چوٹی پر اس کو قائم کیا اور ابراہیم کو باندھ کر اس میں بٹھایا یہ دیکھ کر آسمان و زمین ملائکہ اور سوائے جن و انس کے ساری مخلوق چیخ پڑی اور عرض کیا اے ہمارے رب ! ابراہیم تیرا خلیل ہے اور آگ میں اس کو ڈالا جارہا ہے اس کے سوا روئے زمین پر اور کوئی تیری عبادت کرنے والا نہیں ہے ہم کو اجازت مل جائے تو ہم اس کی مدد کریں اللہ نے فرمایا ابراہیم میرا خلیل ہے اس کے سوا اور کوئی میرا خلیل نہیں اور میں ہی اس کا معبود ہوں میرے سوا اس کا اور کوئی معبود نہیں اگر وہ تم میں سے کسی کی مدد کا خواستگار ہو یا دعا کرے تو جس سے وہ مدد طلب کرے وہ اس کی مدد کرسکتا ہے میری طرف سے اس کو اجازت ہے اور اگر میرے سواء وہ کسی سے مدد کا طلبگار نہ ہو تو میں اس کی حالت کو خوب جانتا ہوں۔ میں ہی اس کا کارساز ہوں میرے اور اس کے درمیان تم حائل نہ ہو جونہی لوگوں نے حضرت ابراہیم کو آگ میں پھینکنا چاہا تو وہ فرشتہ جو پانی کا خازن (کارندہ) تھا آیا اور اس نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا اگر آپ چاہیں تو میں آگ کو بجھا دوں اور ہوا کا مؤکل بھی آیا اس نے کہا اگر آپ کا منشاء ہو تو میں آگ کو ہوا میں اڑا دوں حضرت ابراہیم نے کہا مجھے تمہاری مدد کی ضرورت نہیں میرے لئے اللہ کافی ہے وہی میرا کارساز ہے۔ حضرت ابی بن کعب کی روایت میں آیا ہے کہ جب لوگوں نے ابراہیم کو آگ میں ڈالنے کے لئے مضبوطی کے ساتھ باندھ دیا تو آپ نے کہا لاَ اِلٰہَ الاَّ اَنْتَ سُبْحَانَکَ لَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الْمُلْکُ لاَ شَرِیْکَ لَکَاس کے بعد منجنیق میں رکھ کر آپ کو آگ کی طرف پھینک دیا گیا اسی دوران میں جبرئیل نے سامنے آکر کہا ابراہیم اگر تمہیں میری مدد کی ضرورت ہو تو میں موجود ہوں حضرت ابراہیم نے کہا مجھے آپ کی مدد کی ضرورت نہیں ‘ جبرئیل ( علیہ السلام) نے کہا تو پھر اپنے رب سے درخواست کیجئے ‘ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) نے کہا مجھے سوال کی کیا ضرورت ہے۔ میری حالت کا اس کو علم ہے میرے لئے یہی کافی ہے۔ کعب احبار کا بیان ہے ہر چیز نے ابراہیم کی آگ بجھانے میں حصہ لیا سوائے گرگٹ کے یہ آگ کو پھونکیں مار رہا تھا (تاکہ مزید اشتعال پیدا ہو) ۔ بغوی نے بوساطت سعید بن مسیب حضرت ام شریک کی روایت بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے گرگٹ کو قتل کردینے کا حکم دیا اور فرمایا یہ ابراہیم پر (بھڑکتی آگ) میں پھونکیں مار رہا تھا (اور آگ کو بھڑکا رہا تھا) شیخین نے صحیحین میں اور طبرانی نے حضرت ابن عباس ؓ کی مرفوع حدیث نقل کی ہے گرگٹ کو قتل کرد و خواہ کعبہ کے اندر ہی ہو۔ حضرت سعد بن ابی وقاص راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گرگٹ کو قتل کرنے کا حکم دیا اور اس کو فویسق (فاسق بچہ) فرمایا۔ رواہ مسلم۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے گرگٹ کو برچھے کی پہلی ضرب سے قتل کیا اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی اور جس نے دوسری ضرب سے قتل کیا اس کے لئے اس سے کم (نیکیاں) لکھی جائیں گی اور جس نے تیسری ضرب سے قتل کیا اس کے لئے اس سے بھی کم (نیکیاں لکھی جائیں گی) ۔ رواہ مسلم۔
Top