Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 72
وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ١ؕ وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةً١ؕ وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ
وَوَهَبْنَا : اور ہم نے عطا کیا لَهٗٓ : اس کو اِسْحٰقَ : اسحق وَيَعْقُوْبَ : اور یعقوب نَافِلَةً : پوتا وَكُلًّا : اور سب جَعَلْنَا : ہم نے بنایا صٰلِحِيْنَ : صالح (نیکو کار)
اور ہم نے ابراہیم کو اسحق عطا کئے۔ اور مستزاد برآں یعقوب۔ اور سب کو نیک بخت کیا
ووہبنا لہ اسحاق و یعقوب نافلۃ اور ہم نے اس کو عطا کیا اسحاق اور (اس پر) مزید یعقوب۔ بعض علماء کا قول ہے کہ عافیۃٌ کی طرۃ نافلۃ بھی مصدر ہے اور گو لفظاً اس کا فعل پہلے مذکور نہیں مگر وہبنا (کا معنی بھی عطا کرنے کے ہیں اس لئے یہ وہبنا) کا مفعول مطلق ہے۔ مجاہد اور عطاء نے کہا نافلہ کا معنی ہے عطیہ۔ اسحاق اور یعقوب دونوں اللہ کے عطاکردہ تھے اس صورت میں نافلۃ دونوں سے حال ہوگا۔ حسن اور ضحاک نے کہا نافلہ کا معنی ہے فضل (مہربانی) یعنی ہم نے اپنی مہربانی سے ابراہیم ( علیہ السلام) کو (بیٹا) اسحاق اور (پوتا) یعقوب عطا کیا۔ اس صورت میں نافلہ علت ہبہ (مفعول لہ) ہوگا۔ حضرت ابن عباس ؓ ‘ حضرت ابی بن کعب ‘ ابن زید اور قتادہ کا قول مروی ہے کہ نافلۃ صرف یعقوب تھے نافلہ کا معنی ہے زائد۔ حضرت ابراہیم نے اللہ سے بیٹا مانگا تھا اور دعا کی تھی رَبِّ ہَبْ لِیْ مِنَ الصَّالِحِیْنَاللہ نے دعا قبول فرمائی اور اسحاق بیٹا عطا فرما دیا اور مزید اپنی طرف سے (بلا طلب) پوتا یعقوب بھی عطا کردیا۔ اس صورت میں نافلۃ یعقوب ( علیہ السلام) سے حال ہوگا۔ اس کا قرینہ موجود ہے اس لئے عبارت میں کوئی کمزوری نہیں۔ وکلا جعلنا صلحین۔ اور (ابراہیم ( علیہ السلام) ‘ لوط ( علیہ السلام) ‘ اسحاق ( علیہ السلام) ‘ یعقوب میں سے) ہر ایک کو ہم نے صالحین میں سے کردیا۔ یعنی غیر اللہ کے ساتھ لگاوٹ سے ان کے دلوں کو پاک صاف کردیا۔ برے اخلاق و اعمال سے ان کو شستہ رکھا ‘ ہر زنگ کو ان کے نفسوں سے صاف کردیا اور پھر اعلیٰ اوصاف و اخلاق کی ان کے دلوں پر جلا کردی ‘ گناہوں کی آلودگی سے ان کے بدنوں کو پاک رکھا۔ طاعت و صلاح میں ہر وقت مشغول رکھا ‘ بگاڑ کہیں پیدا نہ ہونے دیا ‘ نہ دل میں ‘ نہ نفس میں ‘ نہ جسمانی اعمال واطوار میں۔
Top