Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 80
وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُمْ مِّنْۢ بَاْسِكُمْ١ۚ فَهَلْ اَنْتُمْ شٰكِرُوْنَ
وَعَلَّمْنٰهُ : اور ہم نے اسے سکھائی صَنْعَةَ : صنعت (کاریگر) لَبُوْسٍ : ایک لباس لَّكُمْ : تمہارے لیے لِتُحْصِنَكُمْ : تاکہ وہ تمہیں بچائے مِّنْ : سے بَاْسِكُمْ : تمہاری لڑائی فَهَلْ : پس کیا اَنْتُمْ : تم شٰكِرُوْنَ : شکر کرنے والے
اور ہم نے تمہارے لئے ان کو ایک (طرح) کا لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم کو لڑائی (کے ضرر) سے بچائے۔ پس تم کو شکرگزار ہونا چاہیئے
وعلمنہ صنعۃ لبوس لکم لتحصنکم من باسکم فہل انتم شاکرون۔ اور ہم نے اس کو زرہ (بنانے) کی صنعت تم لوگوں کے فائدے کے لئے سکھائی تاکہ وہ تم کو لڑائی میں ایک دوسرے کی زد سے محفوظ رکھے۔ تو کیا تم (اب بھی) شکر ادا نہ کرو گے۔ لبوس ہر پہننے والی چیز کو کہتے ہیں عرفاً اس کا استعمال اسلحہ کے لئے ہوتا ہے اس جگہ لوہے کی زرہ مراد ہے قتادہ نے کہا حضرت داؤد سے پہلے زرہ سپاٹ ہوتی تھی ‘ سب سے اوّل آپ نے جال دار زرہ بنائی اور کڑیاں جوڑ کر جھول کی شکل دی۔ حدیث صحیح پہلے گزر چکی ہے کہ حضرت داؤد اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے۔ لَکُمْسے خطاب قریش کو ہے ‘ لِتُحْصِنَکُمْتا کہ وہ صنعت یا (حلقہ دار) زرہ تم کو دشمن کے حملے سے محفوظ رکھے۔ سدی نے کہا اسلحہ کی مار پڑنے سے تم کو محفوظ رکھے۔ فَہَلْ اَنْتُمْپس اے اہل مکہ ہم نے جو دشمن سے محفوظ رہنے کا ذریعہ تمہارے لئے آسان کردیا۔ کیا اس کا تم شکریہ ادا کرو گے۔ ہَلْ اَنْتُمْمیں امر بصورت استفہام ہے۔
Top