Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 91
وَ الَّتِیْۤ اَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِیْهَا مِنْ رُّوْحِنَا وَ جَعَلْنٰهَا وَ ابْنَهَاۤ اٰیَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ
وَالَّتِيْٓ : اور عورت جو اَحْصَنَتْ : اس نے حفاظت کی فَرْجَهَا : اپنی شرمگاہ (عفت کی) فَنَفَخْنَا : پھر ہم نے پھونک دی فِيْهَا : اس میں مِنْ رُّوْحِنَا : اپنی روح سے وَجَعَلْنٰهَا : اور ہم نے اسے بنایا وَابْنَهَآ : اور اس کا بیٹا اٰيَةً : نشانی لِّلْعٰلَمِيْنَ : جہانوں کے لیے
اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفّت کو محفوظ رکھا۔ تو ہم نے ان میں اپنی روح پھونک دی اور ان کے بیٹے کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا
والتی احصنت فرجہا اور اس عورت کو یاد کرو جس نے اپنی شرمگاہ کو (حلال اور حرام دونوں سے محفوظ رکھا اس سے مراد مریم بنت عمران ہیں (جو دوشیزہ اور پاکدامن تھیں۔ مترجم) ۔ فنفخنا پھر ہم نے پھونکا یعنی ہمارے حکم سے جبرئیل ( علیہ السلام) نے پھونک ماری۔ فیہا اس کے اندر یعنی مریم کے گریبان کے اندر جبرئیل ( علیہ السلام) نے پھونک ماری اور یہ پھونک مریم کے جسم کے اندر پہنچ گئی اور اس پھونک سے اللہ نے مسیح عیسیٰ بن مریم کو پیدا کردیا۔ من روحنا اپنی روح سے یعنی اس روح سے جو ہمارے حکم سے ہے اضافت کی وجہ سے مضاف کی عظمت کا اظہار مقصود ہے یا روح سے مراد ہیں عیسیٰ اور من روحنا میں من زائد ہے اور روحنا مفعول کے قائم مقام ہے۔ مترجم) یا روحنا سے پہلے مضاف محذوف ہے یعنی مِنْ جِہَۃِ رُوْحِنَا اور اس سے مراد ہیں حضرت جبرئیل (علیہ السلام) وجعلنہا وابنہا ایۃ للعلمین۔ اور ہم نے اس عورت کو اور اس کے بیٹے کو (یعنی ان کے قصے اور واقعہ کو) جہان والوں کے لئے (یعنی انسانوں کے لئے۔ مترجم) نشانی بنا دیا۔ جو ہماری قدرت کی ہمہ گیری پر دلالت کر رہی ہے کہ ہم بغیر باپ کے اولاد پیدا کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں۔
Top