Tafseer-e-Mazhari - Al-Anbiyaa : 94
فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖ١ۚ وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ
فَمَنْ : پس جو يَّعْمَلْ : کرے مِنَ : کچھ الصّٰلِحٰتِ : نیک کام وَهُوَ : اور وہ مُؤْمِنٌ : ایمان والا فَلَا كُفْرَانَ : تو ناقدری (اکارت) نہیں لِسَعْيِهٖ : اس کی کوشش وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَهٗ : اس کے كٰتِبُوْنَ : لکھ لینے والے
جو نیک کام کرے گا اور مومن بھی ہوگا تو اس کی کوشش رائیگاں نہ جائے گی۔ اور ہم اس کے لئے (ثواب اعمال) لکھ رہے ہیں
من یعمل من الصلحت وہو مؤمن فلا کفران لسعیہ پھر جو شخص (کچھ بھی) نیکیاں مؤمن ہونے کی حالت میں کرے گا اس کی کوشش کی ناقدری نہیں ہوگی 1 ؂۔ مؤمن ہونے کی شرط اس لئے لگائی کہ اعمال کا ثواب پانے کی شرط ایمان ہے (بغیر ایمان کے کوئی نیکی ثواب آخرت کے قابل نہیں۔ مترجم) ایمان سے مراد ہے اللہ پر اس کے پیغمبروں پر اور پیغمبروں کی لائی ہوئی شریعتوں پر ایمان رکھنا اور سب کو سچا ماننا۔ کفران سے مراد ہے ثواب نہ ملنا اور نیکی کا برباد چلا جانا جس طرح اللہ کی طرف سے بندے کی اطاعت کی شکرگزاری کا معنی ہے ثواب عطا کرنا اسی طرح ناشکری کا معنی ہے ثواب نہ دینا۔ وانا لہ کاتبون۔ اور ہم بلاشبہ اس (کے عمل اور کوشش) کو لکھ رکھنے والے ہیں یعنی فرشتے اعمال ناموں میں ان کے اعمال درج کرلیتے ہیں اور اللہ ان کو اعمالناموں میں قائم رکھتا ہے۔
Top