Tafseer-e-Mazhari - Al-Hajj : 57
وَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا فَاُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ۠   ۧ
وَ : اور الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا وَكَذَّبُوْا : اور جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو فَاُولٰٓئِكَ : پس وہی لوگ لَهُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ مُّهِيْنٌ : عذابِ ذلت
اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلاتے رہے ان کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا
والذین کفروا وکذبوا بایتنا والئک لہم عذاب مہین۔ اور جنہوں نے انکار کیا اور ہماری آیات کو جھوٹا قرار دیا سو انہیں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا۔ فَاُولءِکَمیںکا استعمال بتارہا ہے کہ مؤمنوں کا جنت میں داخلہ محض اللہ کی مہربانی سے ہوگا (اعمال داخلہ کے موجب نہیں ہیں) اور کافروں کا جہنم میں داخلہ ان کے اعمال کی وجہ سے ہوگا (کافروں کے اعمال موجب عذاب ہیں) اسی لئے لَہُمْ عَذَابٌ (خاص طور پر انہی کے لئے عذاب ہوگا) فرمایا ہُمْ فِیْ عَذَابٍ (وہ عذاب میں ہوں گے) نہیں فرمایا (اور اہل جنت کے متعلق فرمایا ‘ وہ عیش کے باغوں میں ہوں گے یعنی اللہ کی مہربانی سے) رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کسی کو اس کا عمل نجات نہیں دے گا۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ : کیا آپ کے اعمال بھی (موجب نجات نہ ہوں گے) فرمایا ‘ نہ میں (اپنے اعمال کی وجہ سے مستحق نجات ہوں گا) مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنی رحمت اور فضل سے ڈھانک لے۔ رواہ الشیخان فی الصحیحین۔ صحیحین میں حضرت عائشہ ؓ کی یہ روایت بھی آئی کہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا سیدھی چال چلتے رہو اور خوش ہوجاؤ کیونکہ کسی کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ ﷺ بھی (اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں نہیں جائیں گے) فرمایا ‘ اور نہ میں مگر یہ کہ اللہ مجھے اپنی مغفرت اور رحمت سے ڈھانپ لے گا۔ مسلم میں حضرت جابر کی روایت سے بھی ایسی ہی حدیث ہے امام احمد نے حضرت ابو سعید کی روایت سے اور طبرانی نے حضرت ابن ابی موسیٰ شریک بن طارق اسامہ بن شریک اور اسد بن کرز کی روایات سے بھی ایسی ہی حدیث نقل کی ہے۔ ایک شبہ اللہ نے فرمایا ہے (اُدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ) تم اپنے کئے ہوئے اعمال کے سبب جنت میں داخل ہوجاؤ۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ جنت میں داخلہ اعمال کی وجہ سے ہوگا۔ جواب جنت کے مختلف درجات اور مراتب ہیں جن پر رسائی اعمال کی وجہ سے ہوگی (جیسا عمل ہوگا ویسا ہی درجہ ملے گا) لیکن اصل داخلہ اور جنت کے اندر ہمیشہ رہنا محض اللہ کی مہربانی سے ہوگا۔ ہناد نے الزہد میں بیان کیا ہے کہ حضرت ابن مسعود ؓ نے فرمایا تم لوگ عفوِ الٰہی کی وجہ سے پل صراط سے پار ہو گے اور اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوگئے اور اپنے (اپنے) اعمال کی وجہ سے مرتبے پاؤ گے۔ ابو نعیم نے عون بن عبداللہ کی روایت سے بھی یہ اثر نقل کیا ہے۔
Top