Tafseer-e-Mazhari - Al-Muminoon : 104
تَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ وَ هُمْ فِیْهَا كٰلِحُوْنَ
تَلْفَحُ : جھلس دے گی وُجُوْهَهُمُ : ان کے چہرے النَّارُ : آگ وَهُمْ : اور وہ فِيْهَا : اس میں كٰلِحُوْنَ : تیوری چڑھائے ہوئے
آگ ان کے مونہوں کو جھلس دے گی اور وہ اس میں تیوری چڑھائے ہوں گے
تللفح وجوہہم النار جھلس دے گی ان کے چہروں کو آگ۔ یعنی ان کے چہروں کو آگ جلا ڈالے گی۔ (کذا فی القاموس) اور مؤمن کے چہرے کو آگ نہیں جلائے گی۔ مسلم نے حضرت جابر کی روایت سے لکھا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس امت کے کچھ لوگ دوزخ میں جائیں گے اور آگ ان کو جلائے گی لیکن ان کے چہروں کے گھیرے کو نہیں جلائے گی پھر کچھ مدت کے بعد ان کو دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔ ابن مردویہ اور ضیاء نے حضرت ابو درداء کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے آیت تَلْفَحْ وُجُوْہَہُمُ النَّارُ کے متعلق دریافت کیا گیا فرمایا آگ کی ان کو ایک لپٹ لگے گی کہ ان کے گوشت بہہ کر ایڑیوں پر جا پڑیں گے۔ طبرانی نے الاوسط میں اور ابو نعیم نے حضرت ابوہریرہ ؓ : کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جہنم کی طرف جب دوزخیوں کو ہنکا کرلے جایا جائے گا تو آگ کی ایک لپٹ ان کو ایسی لگے گی کہ گوشت کو ہڈی پر لگا نہ چھوڑے گی سارا گوشت ایڑیوں پر (بہا کر) ڈال دے گی۔ وہم فیہا کلحون۔ اور آگ کے اندر ان کی صورتیں بگڑ جائیں گی۔ کلوح کا معنی ہے دونوں ہونٹوں کا دانتوں کے اوپر سے سکڑ جانا (یعنی نیچے کا ہونٹ نیچے کی طرف آجانا اور اوپر کا ہونٹ اوپر کو اٹھ جانا) ترمذی نے حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے لکھا ہے اور اس کو صحیح کہا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے آیت وَہُمْ فِیْہَا کٰلِحُوْنَکی تشریح میں فرمایا آگ اس کو بھون ڈالے گی کہ اوپر کا ہونٹ بالائی جانب کو اتنا اٹھ جائے گا کہ سر کے وسط تک پہنچ جائے گا اور نچلا ہونٹ اتنالٹک جائے گا کہ ناف سے جا لگے گا۔ ہناد نے بیان کیا کہ حضرت ابو مسعود ؓ نے آیت وَہُمْ فِیْہَا کٰلِحُوْنَ کے متعلق فرمایا جیسے پکی ہوئی سری جس کے دانت باہر نکل آئے ہوں اور ہونٹ سکڑ گئے ہوں۔
Top