Tafseer-e-Mazhari - An-Noor : 7
وَ الْخَامِسَةُ اَنَّ لَعْنَتَ اللّٰهِ عَلَیْهِ اِنْ كَانَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ
وَالْخَامِسَةُ : اور پانچویں اَنَّ : یہ کہ لَعْنَتَ اللّٰهِ : اللہ کی لعنت عَلَيْهِ : اس پر اِنْ كَانَ : اگر ہے وہ مِنَ : سے الْكٰذِبِيْنَ : جھوٹ بولنے والے
اور پانچویں بار یہ (کہے) کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر خدا کی لعنت
والخامسۃ ان لعنۃ اللہ علیہ ان کان من الکذبین۔ اور پانچویں شہادت یہ ہو کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ مسئلہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی پر تہمت زنا لگائے یا یہ کہے کہ یہ حمل میرا نہیں ہے اور دونوں اہل لعان بھی ہوں (جس کی اختلافی بحث اوپر گزر چکی) اور عورت قذف کی سزا کا مطالبہ کرے تو شوہر پر لعان کرنا واجب ہوجاتا ہے اگر مرد لعان سے انکار کر دے تو امام ابوحنیفہ کے نزدیک حاکم اس کو قید رکھے جب تک وہ لعان نہ کرے یا اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار نہ کرے اگر خود اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار کرلے تو اس پر حد قذف جاری کرے۔ امام مالک (رح) ‘ امام شافعی (رح) اور امام احمد کے نزدیک صورت مذکورہ میں قید نہیں کیا جائے گا بلکہ لعان سے انکار کرتے ہی اس پر حد قذف جاری کی جائے گی کیونکہ قذف تو حد شرعی کے اجراء کو ہی چاہتا ہے لعان کی صورت تو شوہر کی سچائی کو ظاہر کرنے کے لئے قائم کی گئی تھی اور جب قاذف خود اپنی سچائی ظاہر کرنے سے قاصر ہو تو فوراً حد جاری کرنے کا مستحق ہوجاتا ہے۔ قید کا مستحق نہیں ہوجاتا۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک لعان سے انکار کرنے سے فاسق ہوجاتا ہے۔ امام مالک کہتے ہیں صرف انکار سے فاسق نہیں ہوجاتا۔ امام ابوحنیفہ (رح) : کی دلیل یہ ہے کہ لعان سے انکار کرنا اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار ہے لیکن اس میں کسی قدر شبہ ہے (کیونکہ صراحۃً اس نے اقرار کذب نہیں کیا ہے) اور شبہ کی صورت میں حد جاری نہیں کی جاسکتی مجبوراً اس کو قید کیا جائے گا تاکہ وہ یا لعان پر تیار ہوجائے اور لعان کرے یا صراحۃً اپنے جھوٹے ہونے کا اقرار کرے تاکہ اس پر حد قذف جاری کی جاسکے۔ اگر شوہر لعان کرلے تو عورت پر بھی لعان کرنا امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک واجب ہوجاتا ہے اگر وہ انکار کرے تو حاکم اس کو قید کر دے اور اتنی مدت قید رکھے کہ وہ لعان کے لئے تیار ہوجائے یا زنا کا اقرار کرلے اور شوہر کی تصدیق کر دے۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک اگر زوج نے لعان کرلیا تو عورت و مرد میں فرقت ہوگئی اور ہمیشہ کے لئے اس پر عورت حرام ہوگئی اور بچے کی نسبت بھی اس کی طرف نہیں ہوگی کیونکہ رسول اللہ ﷺ : کا ارشاد ہے کہ دونوں لعان کرنے والے کبھی جمع نہیں ہوں گے۔ ہم کہتے ہیں لعان اس وقت تک متحقق نہیں ہوتا جب تک عورت بھی لعان نہ کرلے (کیونکہ لعان باب مفاعلۃ سے ہے اور دونوں کی شرکت کے بغیر باب مفاعلۃ کا مصدر متحقق نہیں ہوتا) اس لئے صرف شوہر کے لعان کرنے سے تفریق نہیں ہوسکتی۔ جب تک دونوں لعان نہ کریں فرقت واقع نہ ہوگی۔
Top