Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 139
فَكَذَّبُوْهُ فَاَهْلَكْنٰهُمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً١ؕ وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
فَكَذَّبُوْهُ : پس انہوں نے جھٹلایا اسے فَاَهْلَكْنٰهُمْ : تو ہم نے ہلاک کردیا انہیں اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَاٰيَةً : البتہ نشانی وَمَا كَانَ : اور نہیں تھے اَكْثَرُهُمْ : ان کے اکثر مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
تو انہوں نے ہود کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو ہلاک کر ڈالا۔ بےشک اس میں نشانی ہے۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے
فکذبوہ فاہلکنہم غرض قوم ہود نے ہود کو جھٹلایا ان کی بات کو صحیح نہ مانا آخر ہم نے ان کو (تیز آندھی بھیج کر) ہلاک کردیا۔ ان فی ذلک لایۃ وما کان اکثرہم مؤمنین۔ اس قصہ میں (اللہ کی قدرت اور نبی کی صداقت کی) بڑی دلیل ہے اور ان میں کے اکثر لوگ مؤمن نہ تھے۔ اس آخری جملہ میں اس امر کی طرف اشارہ ہے کہ اگر قوم عاد کا بیشتر یا نصف حصہ مؤمن ہوجاتا تو ان پر عذاب نہ آتا اور قریش جو ایسے عذاب سے محفوظ ہیں وہ مؤمنوں کی برکت سے ہیں۔ اللہ نے فرمایا ہے (وَلَوْ لاَ رِجَالٌ مُّؤْمِنُوْنَ وَنِسَآءٌ مُّوْمِنَاتٌ۔۔ لَعَذَّبْنَا الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْہُمْ عَذَابًا اِلَیْمًا) اگر مؤمن مرد اور مؤمن عورتیں نہ ہوتیں تو ہم ان کافروں کو دردناک عذاب یقیناً دیتے۔
Top