Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 195
بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍؕ
بِلِسَانٍ : زبان میں عَرَبِيٍّ : عربی مُّبِيْنٍ : روشن (واضح)
اور (القا بھی) فصیح عربی زبان میں (کیا ہے)
بلسان عربی مبین۔ واضح عربی زبان میں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا اس سے قریش کی زبان مراد ہے تاکہ قریش کو یہ عذر نہ ہو کہ ہم وحی کی زبان کو نہیں سمجھتے۔ اس آیت کا بعض اہل تفسیر نے یہ معنی بیان کیا ہے کہ روح الامین نے یہ قرآن آپ کے دل پر عربی زبان میں اتارا ہے اگر کسی اور زبان میں نازل ہوتا تو آپ کے کانوں پر نازل ہوتا دل پر نازل نہ ہوسکتا کیونکہ غیر عربی الفاظ کے معنی آپ سمجھ نہ پاتے۔ آدمی کبھی چند زبانوں سے واقف ہوتا ہے اگر کوئی اس کی مادری زبان میں بات کرے تو فوراً اس کا ذہن مطلب کی طرف متوجہ ہوتا ہے الفاظ کی طرف اس کی توجہ نہیں ہوتی اور اگر مادری زبان کے علاوہ کسی دوسری سیکھی ہوئی زبان میں اس سے کلام کرتا ہے تو اوّل اس کا ذہن الفاظ کی طرف متوجہ ہوتا ہے پھر الفاظ سے معانی کی طرف انتقال ذہنی ہوتا ہے۔
Top