Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 204
اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ
اَفَبِعَذَابِنَا : کیا پس ہمارے عذاب کو يَسْتَعْجِلُوْنَ : وہ جلدی چاہتے ہیں
تو کیا یہ ہمارے عذاب کو جلدی طلب کر رہے ہیں
افبعذابنا یستعجلون۔ کیا وہ ہمارے عذاب کے جلد آپہنچنے کے خواستگار ہیں یعنی نزول عذاب کے وقت تو یہ مہلت ملنے کے طلبگار ہوں گے اور اب فوری عذاب کے خواستگار ہیں۔ بعض اہل تفسیر کا قول ہے کہ یہ آیت کافروں کے ان اقوال کی طرف اشارہ ہے جن میں بعض کافروں نے کہا تھا اَنْزِلْ عَلَیْنَا حِجَارَۃً مِّنَ السَّمَآءِ اَوِاءْتِنَا بِعَذَابٍ اَلِیْمٍاور یوں بھی کہا تھا فاتِنَا بِمَا تُعِدُنَا۔ حقیقت میں کافروں کا عقیدہ تھا کہ عذاب ہرگز نہیں آئے گا اور ہم امن چین اور سلامتی کے ساتھ طویل مدتوں تک چلیں گے اور مزے اڑاتے رہیں گے اسی لئے وہ عذاب آنے کی جلدی مچاتے تھے اور فوری عذاب کے خواستگار بنتے تھے اللہ نے ان کے عجلت پسندی کی تردیدی کردی۔ پھر بالفرض تسلیم کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر ہم ان کو برسوں زندگی کے مزے اڑانے دیں اور پھر ان پر عذاب موعود آجائے تو کیا درازی عمر اور تمتع اندوزی عذاب کو دفع کرنے میں کوئی کام آسکے گی۔ چناچہ فرمایا
Top