Tafseer-e-Mazhari - Ash-Shu'araa : 48
رَبِّ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ
رَبِّ : رب مُوْسٰي : موسیٰ وَهٰرُوْنَ : اور ہارون
جو موسیٰ اور ہارون کا مالک ہے
رب موسیٰ وہرون۔ جو موسیٰ ( علیہ السلام) اور ہارون ( علیہ السلام) کا رب ہے۔ یعنی جب جادوگروں نے پیش نظر منظر دیکھ لیا اور سمجھ گئے کہ جادو سے ایسا ہونا ممکن نہیں تو اپنے پر قابو نہ رکھ سکے اور بےاختیار ہو کر سجدے میں گرپڑے ‘ اللہ نے ان کو توبہ کی توفیق عنایت کردی اور (ایک غیبی ہاتھ نے) ان کو سجدے میں گرا دیا۔ آیت بتارہی ہے کہ جادو نام ہے صرف شعبدہ گری طمع کاری اور خیال کو متاثر کرنے کا اس کی حقیقت کچھ نہیں ہے (کچھ علماء نے کہا جادو حق ہے یعنی واقعی ایک حقیقت موثرہ ہے) ۔ حضرت مفسر (رح) نے اس قول کی تردید کے لئے فرمایا کہ آیت دلالت کر رہی ہے کہ جادو کی کوئی واقعی حقیقت نہیں اگر اس کی کچھ حقیقت ہے تو صرف اتنی کہ یہ ایک طرح شعبدہ گری ‘ فریب کو بصورت واقعیت دکھا دینا اور لوگوں کے خیالات پر اثر انداز ہونا ہے ‘ دوسری آیت میں یُخَیَّلُ اِلَیْہِمْکا لفظ آیا ہے یعنی لوگوں کے خیال میں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ سانپ دوڑ رہے ہیں۔ (مترجم) رب العالمین کے بعد رب موسیٰ و ہارون کہنے سے وضاحت کرنا اور وہم کو دفع کرنا مقصود ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہے کہ ہمارے ایمان کا سبب وہ معجزہ ہے جو موسیٰ کے ہاتھ سے ظاہر ہوا۔
Top