Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 31
اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَ اْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ۠   ۧ
اَلَّا تَعْلُوْا : یہ کہ تم سرکشی نہ کرو عَلَيَّ : مجھ پر وَاْتُوْنِيْ : اور میرے پاس آؤ مُسْلِمِيْنَ : فرمانبردار ہو کر
(بعد اس کے یہ) کہ مجھے سرکشی نہ کرو اور مطیع ومنقاد ہو کر میرے پاس چلے آؤ
الا تعلوا علی واتونی مسلمین . مجھ پر غرور نہ کرو اور اطاعت گزار ہو کر میرے پاس آؤ۔ مطلب یہ ہے کہ میرے حکم کا انکار نہ کرو ‘ حکم سے انکار تکبر و غرور کی علامت ہے۔ یہ کلام انتہائی مختصر ہونے کے باوجود مقصد پر پوری پوری دلالت کر رہا ہے۔ اول بسم اللہ جو اللہ کی ذات وصفات پر صریحی دلالت کر رہی ہے اور التزاماً بھی ‘ پھر تکبر کی ممانعت ہے تکبر تمام بری خصلتوں کو جنم دینے والا ہے۔ پھر ایمان و اطاعت کا حکم ہے جو تمام فضائل کو جامع ہے۔ اس کلام میں پہلے اپنی رسالت کو ثابت کیا ہے ‘ پھر اطاعت کا حکم دیا ہے۔ دلیل رسالت بیان کئے بغیر اطاعت کا حکم نہیں دیا ورنہ یہ تقلید محض کی استدعا ہوتی ‘ خط کو اس طرح سے پہنچانا خود رسالت کی بڑی دلیل ہے۔
Top