Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 32
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَفْتُوْنِیْ فِیْۤ اَمْرِیْ١ۚ مَا كُنْتُ قَاطِعَةً اَمْرًا حَتّٰى تَشْهَدُوْنِ
قَالَتْ : وہ بولی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اَفْتُوْنِيْ : مجھے رائے دو فِيْٓ اَمْرِيْ : میرے معاملے میں مَا كُنْتُ : میں نہیں ہوں قَاطِعَةً : فیصلہ کرنے والی اَمْرًا : کسی معاملہ میں حَتّٰى : جب تک تَشْهَدُوْنِ : تم موجود ہو
(خط سنا کر) وہ کہنے لگی کہ اے اہل دربار میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، جب تک تم حاضر نہ ہو (اور صلاح نہ دو) میں کسی کام کو فیصل کرنے والی نہیں
قالت یایھا الملؤا افتونی فی امری ما کنت قاطعۃ امرًا حتی تشھدون . (بلقیس نے کہا :) اے سردارو ! مجھے میرے معاملہ میں مشورہ دو ‘ جب تک کہ تم میرے پاس موجود نہ ہو میں کسی بات کا قطعی فیصلہ نہیں کرتی۔ فُتیَا اور فتویٰ کسی مشکل بات کا جواب یعنی جو معاملہ میرے سامنے ہے اس میں مجھے مشورہ دو ۔ حَتیّٰ تَشْھَدُوْنَ یہاں تک کہ تم میرے پاس موجود نہ ہو اور مجھے مشورہ نہ دو یا جب تک اس بات کے درست ہونے کی شہادت نہ دے دو ۔
Top