Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 78
اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ بِحُكْمِهٖ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْعَلِیْمُۙۚ
اِنَّ : بیشک رَبَّكَ : تمہارا رب يَقْضِيْ : فیصلہ کرتا ہے بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِحُكْمِهٖ : اپنے حکم سے وَهُوَ : اور وہ الْعَزِيْزُ : غالب الْعَلِيْمُ : علم والا
تمہارا پروردگار (قیامت کے روز) اُن میں اپنے حکم سے فیصلہ کر دے گا اور وہ غالب (اور) علم والا ہے
ان ربک یقضی بینھم بحکمہ وھو العزیز الحکیم . لاریب آپ کا رب بنی اسرائیل کے درمیان اپنے حکم سے (عملی) فیصلہ کر دے گا اور وہی غالب ہے (اس کے فیصلہ کو کوئی رد نہیں کرسکتا) جاننے والا ہے (جس بات کا فیصلہ کرتا ہے اس کی حقیقت و حکمت سے بخوبی واقف ہے) ۔ یقینی قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا۔ بَیْنَھُمْ مذہبی امور میں اختلاف کرنے والوں کے درمیان۔ ایک شبہ یَقُضِیْکا معنی ہے یَحْکُمُ قضا اور حکم ایک ہی چیز ہے۔ پھر یَقْضِیْ بِحُکْمِہٖ ایسا ہی ہوگیا جیسے یَحْکُمْ بِحُکْمِہٖکہا جائے اور یہ صحیح نہیں۔ ایک ازالہ حکم سے مراد محکوم یعنی وہ فیصلہ جو قرآن میں بیان کردیا گیا۔ یعنی قیامت کے دن اللہ اس فیصلہ کے مطابق جو قرآن میں کردیا گیا ہے حکم دے دے گا (گویا علمی فیصلہ تو قرآن میں یہیں ہوگیا قیامت کے دن اسی کے مطابق عملی فیصلہ ہوجائے گا۔ مترجم) ۔
Top