Tafseer-e-Mazhari - Al-Ankaboot : 63
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ نَّزَّلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ مَوْتِهَا لَیَقُوْلُنَّ اللّٰهُ١ؕ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ١ؕ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ۠   ۧ
وَلَئِنْ : اور البتہ اگر سَاَلْتَهُمْ : تم ان سے پوچھو مَّنْ : کس نے نَّزَّلَ : اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَآءً : پانی فَاَحْيَا : پھر زندہ کردیا بِهِ : اس سے الْاَرْضَ : زمین مِنْۢ بَعْدِ : بعد مَوْتِهَا : اس کا مرنا لَيَقُوْلُنَّ : البتہ وہ کہیں گے اللّٰهُ ۭ : اللہ قُلِ : آپ کہہ دیں الْحَمْدُ لِلّٰهِ ۭ : تمام تعریفیں اللہ کے لیے بَلْ : لیکن اَكْثَرُهُمْ : ان میں اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل سے کام نہیں لیتے
اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان سے پانی کس نے نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد (کس نے) زندہ کیا تو کہہ دیں گے کہ خدا نے۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے۔ لیکن ان میں اکثر نہیں سمجھتے
ولئن سالتھم من نزل من السماء ماء فاحیا بہ الارض من بعد موتھا لیقولن اللہ . اور اگر آپ ان (اہل مکہ) سے دریافت کریں کہ اوپر سے پانی کون اتارتا ہے پھر زمین کو اس کے مرجانے کے بعد پانی سے زندہ کون کرتا ہے تو وہ یقیناً کہیں گے کہ اللہ ہی ایسا کرتا ہے۔ یعنی اہل مکہ مقر ہیں کہ تمام چیزوں کو پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے۔ موجودات بسیط ہوں یا عناصر کے مرکبات ‘ اصول ہوں یا فروع سب کا موجد اللہ ہے ‘ اس کے سوا اور کوئی نہیں لیکن اس اقرار کے باوجود اللہ کی عبادت میں ایسی مخلوق کو شریک کرتے ہیں جو کچھ بھی اختیار نہیں رکھتی۔ قل الحمد اللہ آپ کہہ دیجئے : اللہ کا شکر ہے۔ یعنی اللہ کا شکر ہے کہ اللہ نے آپ کو مشرکوں کی گمراہی سے محفوظ رکھا ہے ‘ یا اللہ کا شکر ہے کہ (کافر اس بات میں) آپ کی تصدیق کرتے ہیں اور آپ کی دلیل کو اللہ نے غالب کردیا ہے۔ بل اکثرھم لا یعقلون . بلکہ ان میں سے اکثر لوگ سمجھتے نہیں کہ ان کا عمل کتنا برا ہے اور ان کے اپنے ہی اقوال میں اختلاف ہے۔ اللہ کو ہر چیز کا موجد بھی کہتے ہیں اور پھر اس کی عبادت میں پست ترین مخلوق کو شریک بھی بناتے ہیں۔
Top