بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 1
الٓمَّٓۙ
الٓٓمَّ : الف لام میم
الم
سورة آل عمران۔ مدنی ہے اس کی آیات دو سو ہیں۔ ابن ابی حاتم نے بروایت ربیع بن انس بیان کیا کہ کچھ عیسائی رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر حضرت عیسیٰ کے متعلق آپ ﷺ سے مناظرہ کرنے لگے اس پر اللہ تعالیٰ نے الآ اَﷲُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ سے کچھ اوپر (1) [ حضرت مولف قدس سرہٗ نے لکھا ہے ظاہر یہ ہے کہ ان آیات کی تعداد 84 ہے یعنی لا نفرق بین احد منھم و نحن لہ مسلمون تک۔ اس کے بعد آیت : ومن یبتغ غیر الاسلام دینا۔۔ مرتدوں کے متعلق نازل ہوئی۔] اسّی آیات آل عمران کی نازل فرمائیں۔ ابن اسحاق نے بیان کیا کہ مجھ سے محمد بن سہل بن ابی امامہ نے کہا کہ جب نجران کے نمائندے رسول اللہ کی خدمت میں حضرت عیسیٰ بن مریم ( علیہ السلام) کے متعلق سوال کرنے کے لیے حاضر ہوئے تو ان کے متعلق آل عمران شروع سے اسّی آیات کے آخر تک نازل ہوئی۔ (بیہقیفی الدلائل) بغوی (رح) نے کلبی اور ربیع بن انس ؓ کا قول بی یہی لکھا ہے کہ ان آیات کا نزول نجران کے نمائندوں کے متعلق ہوا جن کی تعداد ساٹھ تھی۔ وہ اونٹوں پر سوار ہو کر آئے تھے پوری جماعت کے سردار 14 شخص تھے اور ان میں بھی صرف تین لیڈر تھے۔ عاقب سب کا امیر اور مشیر اعلیٰ تھا جس کے مشورہ کے بغیر اہل وفد کچھ کام نہیں کرتے تھے۔ عاقب کا نام عبد المسیح تھا۔ امیر سفر سید تھا جس کا نام ایہم تھا اور ابو حارثہ بن علقمہ پادری اور اہل قافلہ میں مذہبی عالم تھا۔ رسول اللہ عصر کی نماز پڑھ چکے تھے کہ یہ وفد مسجد میں داخل ہوا۔ یمنی منقش کپڑے کے چغے پہنے اور خوبصورت مردانہ چادریں اوڑھے ایسے بھلے معلوم ہوتے تھے کہ دیکھنے والے کہہ رہے تھے ہم نے اس شان کا کوئی ڈیپوٹیشن 2 ؂ نہیں دیکھا۔ ان لوگوں کی نماز کا وقت بھی ہوگیا تھا اس لیے وہیں مسجد میں ہی نما زکو کھڑے ہوگئے۔ رسول اللہ نے بھی اجازت دیدی۔ مشرق کی طرف منہ کرکے انہوں نے نماز پڑھی۔ سید اور عاقب سے گفتگو ہوئی۔ رسول اللہ نے اسلام لانے کی دعوت دی۔ دونوں نے جواب دیا ہم تو آپ سے پہلے ہی اسلام لا چکے ہیں حضور ﷺ نے فرمایا : تم غلط کہتے ہو تم کو اسلام سے روک دینے والی چیز یہ ہے کہ تم عیسیٰ ( علیہ السلام) کوا اللہ کا بیٹا قرار دیتے ہو۔ صلیب کی پرستش کرتے ہو اور خنزیر کو کھاتے ہو (یعنی خنزیر کے گوشت کو حلال سمجھتے ہو) کہنے لگے اچھا بتاؤ اگر عیسیٰ کا باپ خدا نہیں تو ان کا باپ اور کون تھا ؟ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا : کیا تم ناواقف ہو کہ ہمارا رب زندہ ہے جس کو موت نہیں اور عیسیٰ پر موت آئے گی۔ اہل وفد نے کہا : بلاشبہ ایسا ہی ہے فرمایا : کیا تم نہیں جانتے کہ ہمارا رب ہر چیز کو تھامے ہوئے ہے نگران کلی اور رزاق ہے۔ اہل وفد نے کہا جانتے کیوں نہیں ہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا : کیا عیسیٰ کے قابو میں بھی ان امور میں سے کوئی شے ہے۔ اہل وفد نے جواب دیا نہیں۔ حضور ﷺ نے فرمایا : کیا تم کو علم نہیں کہ اللہ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں۔ نہ زمین میں نہ آسمان میں۔ اہل وفد نے کہا جانتے کیوں نہیں۔ فرمایا : تو کیا عیسیٰ بھی سوائے اپنے مخصوص علم کے اس میں سے کچھ جانتے ہیں اہل وفد نے کہا نہیں۔ فرمایا : ہمارے رب نے عیسیٰ کی شکل ماں کے پیٹ کے اندر جیسی چاہی بنا دی۔ ہمارا رب نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے اہل وفد نے کہا جی ہاں فرمایا : کیا تم کو اتنی سمجھ نہیں کہ عیسیٰ ( علیہ السلام) کو ماں نے اپنے پیٹ میں اسی طرح رکھا جس طرح عورت بچہ کو اپنے پیٹ میں رکھتی ہے اور اسی طرح جنا جس طرح عورت جنتی ہے پھر عیسیٰ کو اسی طرح غذا دی گئی جیسے بچہ کو دی جاتی ہے عیسیٰ کھاتے بھی تھے پیتے بھی تھے اور پیشاب پاخانہ بھی کرتے تھے اہل وفد نے کہا ہم یہ باتیں جانتے ہیں فرمایا : تو پھر عیسیٰ تمہارے دعوے کے بموجب اللہ کا بیٹا کیسے ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد اہل وفد خاموش ہوگئے اور اللہ نے سورة آل عمران کی شروع سے کچھ اوپر اسّی آیات نازل فرمائیں۔
Top