Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 196
لَا یَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا فِی الْبِلَادِؕ
لَا يَغُرَّنَّكَ : نہ دھوکہ دے آپ کو تَقَلُّبُ : چلنا پھرنا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) فِي : میں الْبِلَادِ : شہر (جمع)
(اے پیغمبر) کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکا نہ دے
لا یغرنک تم کو دھوکے میں نہ ڈالے۔ خطاب رسول اللہ کو ہے اور مراد امت ہے۔ (کیونکہ رسول اللہ کو تو کافروں کا عیش فریب دے ہی نہ سکتا تھا) یا مخاطب عام ہے کوئی ہو۔ تقلب الذین کفروا فی البلاد ان کافروں کا ملک میں گھومنا، پھرنا شہروں شہروں میں گھومنا یعنی تجارت اور کمائی کے لیے ملک میں چلنا پھرنا (اور کمائی کرکے مزے اڑانا) کافروں کا گھومنا پھرنا مسلمانوں کی فریب خوردگی کا سبب تھا اس فریب خوردگی کی ممانعت فرمائی مراد یہ ہے کہ کافروں کی فراخ حالی پر نظر نہ کرو اور ان کی ظاہری وسعت معاشی سے فریب خوردہ نہ ہو۔ حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا : کسی فاجر (کی راحت اور اچھی حالت دیکھ کر اس) پر رشک نہ کرو تم کو نہیں معلوم کہ مرنے کے بعد اس کے سامنے کیا آئے اللہ کے نزدیک اس کے لیے ایک ایسا مار ڈالنے والا متعین ہے جو (خود) کبھی نہیں مرے گا یعنی دوزخ۔ (رواہ البغوی فی شرح السنۃ)
Top