Tafseer-e-Mazhari - Aal-i-Imraan : 80
وَ لَا یَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰٓئِكَةَ وَ النَّبِیّٖنَ اَرْبَابًا١ؕ اَیَاْمُرُكُمْ بِالْكُفْرِ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۠   ۧ
وَ : اور نہ لَا يَاْمُرَكُمْ : نہ حکم دے گا اَنْ : کہ تَتَّخِذُوا : تم ٹھہرؤ الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتے وَالنَّبِيّٖنَ : اور نبی اَرْبَابًا : پروردگار اَيَاْمُرُكُمْ : کیا وہ تمہیں حکم دے گا بِالْكُفْرِ : کفر کا بَعْدَ : بعد اِذْ : جب اَنْتُمْ : تم مُّسْلِمُوْنَ : مسلمان
اور اس کو یہ بھی نہیں کہنا چاہیے کہ تم فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا بنالو بھلا جب تم مسلمان ہو چکے تو کیا اسے زیبا ہے کہ تمہیں کافر ہونے کو کہے
وَلَا يَاْمُرَكُمْ اَنْ تَتَّخِذُوا الْمَلٰۗىِٕكَةَ وَالنَّبِيّٖنَ اَرْبَابًا : اور نہ اس کے لیے یہ جائز ہے کہ ملائکہ اور انبیاء کو رب بنا لینے کا تم کو حکم دے بلکہ وہ تو اس بات کی ممانعت کرتا ہے لاَ یَامُرَ کا عطفیقول پر ہے اور مَا کَانَ لِبَشَرٍ میں جو نفی کا معنی ہے اس کی تاکید کے لیے لا کو زائد کیا گیا ہے قریش اور صابیوں کا فرقہ ملائکہ کو خدا کی بیٹیاں قرار دیتا تھا یہودی عزیر کو اور عیسائی مسیح کو خدا کی اولاد کہتے تھے (اسکی تردید میں فرمایا : کہ قریش اور یہود و نصاریٰ کی طرح) کسی ایسے شخص کے لیے جس کو اللہ نے نبی بنایا ہو اپنی پوجا کا یا ملائکہ و انبیا کو اولاد خدا کہنے کا حکم دینا جائز نہیں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لا زائد نہ ہو اس وقت مطلب اس طرح ہوگا کہ اپنی پوجا کا حکم دینا اس کیلئے جائز نہیں اور نہ وہ ملائکہ و انبیاء کو ارباب بنانے کا حکم دیتا ہے بلکہ اسکی ممانعت کرتا ہے کہ خدا کی مثل ملائکہ اور انبیاء کو رب بنایا جائے۔ اَيَاْمُرُكُمْ بالْكُفْرِ : استفہام تعجب و انکار کیلئے ہے (یعنی تعجب ہے کہ وہ تم کو کفر کا حکم دے ایسا نہیں ہوسکتا) کفر سے مراد ہے غیر اللہ کی پوجا۔ بَعْدَ اِذْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ : اس کے بعد کہ تم اللہ کے فرماں بردارہو اگر یہ خطاب ان مسلمانوں کو ہو جنہوں نے رسول اللہ سے آپ کو سجدہ کرنے کی خواہش کی تھی جیسا کہ حسن بصری کی روایت ہے تو آیت کا مطلب صاف ہے اسی طرح اگر یہ نصاریٰ کے اس قول کی تردیدہو کہ حضرت عیسیٰ نے حکم دیا تھا کہ ہم ان کو رب بنالیں تب بھی مطلب میں کوئی خفاء نہ ہوگا کیونکہ حضرت عیسیٰ کے زمانہ میں عیسائی مسلمان تھے۔ لیکن اگر مخاطب وہ یہود و نصاریٰ ہوں جنہوں نے حضور سے کہا تھا کہ محمد ﷺ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ ہم تمہاری پوجا کریں تو آیت کا مطلب واضح نہ ہوگا کیونکہ یہ لوگ مسلمان نہیں ہوئے تھے) اس وقت کلام کی توجیہ اس طرح ہوگی کہ یہ خطاب بطور فرض ہے یعنی اگر مان لیا جائے کہ تم مسلمان ہوجاؤ گئے اور رسول اللہ کے حکم کو مان لو گے تو کیا تمہارے مسلمان ہونے کے بعد وہ غیر اللہ کی پرستش کا تم کو حکم دیں گے۔
Top