Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 16
قُلْ لَّنْ یَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَ اِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا
قُلْ : فرمادیں لَّنْ يَّنْفَعَكُمُ : تمہیں ہرگز نفع نہ دے گا الْفِرَارُ : فرار اِنْ : اگر فَرَرْتُمْ : تم بھاگے مِّنَ الْمَوْتِ : موت سے اَوِ : یا الْقَتْلِ : قتل وَاِذًا : اور اس صورت میں لَّا تُمَتَّعُوْنَ : نہ فائدہ دیے جاؤ گے اِلَّا قَلِيْلًا : مگر (صرف) تھوڑا
کہہ دو کہ اگر تم مرنے یا مارے سے بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہیں دے گا اور اس وقت تم بہت ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے
قل لن ینفعکم الفرار ان فررتم من الموت او القتل . (اے محمد ﷺ ! ) آپ کہہ دیجئے کہ اگر (میدان جنگ سے) تم بھاگو گے تو یہ فرار موت یا قتل سے (بچانے کیلئے) تمہارے لئے مفید نہ ہوگا کیونکہ جس کا وقت مقرر آگیا وہ ضرور مرے گا ‘ قتل ہو یا اپنی معمولی موت سے مرے اور مقرر وقت نہیں آیا تو موت (کسی طرح) نہیں آئے گی۔ واذا لا تمتعون الا قلیلا . اور ایسی حالت میں بجز تھوڑے سے یا تھوڑے دنوں کے فائدہ سے زیادہ متمتع نہیں ہوسکتے۔ یعنی دنیا میں زندہ رہ کر تم تھوری مدت تک یا تھوڑا سا مزہ حاصل کرسکو گے (زیادہ مدت فائدہ اندوز نہ ہو سکو گے) آیت کا مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ اگر بالفرض میدان جنگ سے فرار تمہارے لئے مفید بھی ہو تو یہ فائدہ زیادہ مدت تک باقی نہیں رہے گا کیونکہ دنیا بہرحال فناپذیر ہے۔
Top