Tafseer-e-Mazhari - Al-Ahzaab : 45
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ : بیشک ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اے پیغمبر ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے
یایھا النبی انا ارسلنک شاھدا . اے نبی ! ہم نے آپ کو (آپ کی امت کا) گواہ بنا کر بھیجا ہے۔ ابن مبارک نے سعید بن مسیب کا قول بیان کیا ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں ہوتا کہ صبح و شام رسول اللہ کی امت کو آپ کے سامنے نہ لایا جاتا ہو۔ آپ اپنی امت کو ان کے چہروں سے (یا خصوصی علامات سے) پہچانتے ہیں اسی لئے آپ ان پر شہادت دیں گے (یعنی گواہی دیں گے کہ یہ میری امت والے ہیں) یا شاہد ہونے کا یہ مطلب ہے کہ جب امت اسلامیہ شہادت دے گی کہ تمام نبیوں نے اپنی اپنی امتوں کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا تو رسول اللہ اپنی امت کی تصدیق کریں گے۔ بخاری ‘ ترمذی ‘ نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت ابو سعید خدری کی روایت سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : قیامت کے دن نوح کو بلوا کر پوچھا جائے گا : کیا تم نے (میرا پیام) پہنچا دیا تھا ؟ نوح کہیں گے : جی ہاں۔ پھر ان کی امت کو طلب فرما کر دریافت کیا جائے گا : کیا تو کو میرا پیام نوح نے پہنچا دیا تھا ؟ وہ کہیں گے : ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا ‘ ہمارے پاس کوئی نہیں آیا۔ اس پر نوح سے کہا جائے گا : تمہارا شاہد کون ہے ‘ کون تمہاری گواہی دے سکتا ہے ؟ حضرت نوح کہیں گے : محمد ﷺ اور ان کی امت ‘ الحدیث۔ اس موضوع کی احادیث بکثرت آئی ہیں۔ ومبشرا . اور (انبیاء پر ایمان لانے والوں کو) جنت کی بشارت دینے والا۔ ونذیرا . اور (انبیاء کی تکذیب کرنے والوں کو) دوزخ سے ڈرانے والا۔
Top