Tafseer-e-Mazhari - Yaseen : 80
اِ۟لَّذِیْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَاۤ اَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الشَّجَرِ : درخت الْاَخْضَرِ : سبز نَارًا : آگ فَاِذَآ : پس اب اَنْتُمْ : تم مِّنْهُ : اس سے تُوْقِدُوْنَ : سلگاتے ہو
جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کی پھر تم اس (کی ٹہنیوں کو رگڑ کر ان) سے آگ نکالتے ہو
الذی جعل لکم من الشج الاخضر نارا فاذا انتم منہ تو قدون . وہی ہے جس نے تمہارے فائدے کیلئے سبز درخت سے آگ پیدا کی پھر تم اس سے اور آگ سلگاتے ہو۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا : دو قسم کے درخت ہیں : ایک کو مرخ کہا جاتا ہے اور دوسرے کو عفار ‘ دونوں درختوں کی مسواک کی دوہری شاخیں اتنی ہری کہ ان سے پانی ٹپکتا ہو ‘ کاٹ لی جائیں پھر مرخ کو عفار سے رگڑا جائے تو ان سے آگ نکلتی ہے۔ عرب کہتے ہیں : ہر درخت میں آگ ہے اور مرخ ‘ عفار میں گھس جاتی ہے۔ علماء کہتے ہیں : سوائے عناب کے ہر درخت میں آگ ہے۔ فَاِذآا اَنْتُمْ مِنْہُ تُوْقِدُوْنَ یعنی آگ سلگانے کے وقت تم کو شک نہیں رہتا کہ ہرے درخت میں آگ نکلتی ہے۔ آگ میں اور پانی میں کیفیت کا تضاد ہے ‘ لیکن تضاد کیفیت کے باوجود پانی ٹپکتے ہوئے ہرے درخت سے اللہ آگ پیدا کردیتا ہے تو جو ذات اتنی بڑی قادر ہے وہ اس خشک ‘ بوسیدہ چیز کو جو پہلے تروتازہ تھی ‘ پھر تروتازہ کرسکتی ہے۔
Top