Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Mazhari - An-Nisaa : 93
وَ مَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَآؤُهٗ جَهَنَّمُ خٰلِدًا فِیْهَا وَ غَضِبَ اللّٰهُ عَلَیْهِ وَ لَعَنَهٗ وَ اَعَدَّ لَهٗ عَذَابًا عَظِیْمًا
وَمَنْ
: اور جو کوئی
يَّقْتُلْ
: قتل کردے
مُؤْمِنًا
: کسی مسلمان کو
مُّتَعَمِّدًا
: دانستہ (قصداً )
فَجَزَآؤُهٗ
: تو اس کی سزا
جَهَنَّمُ
: جہنم
خٰلِدًا
: ہمیشہ رہے گا
فِيْھَا
: اس میں
وَغَضِبَ اللّٰهُ
: اور اللہ کا غضب
عَلَيْهِ
: اس پر
وَلَعَنَهٗ
: اور اس کی لعنت
وَاَعَدَّ لَهٗ
: اور اس کے لیے تیار کر رکھا ہے
عَذَابًا
: عذاب
عَظِيْمًا
: بڑا
اور جو شخص مسلمان کو قصداً مار ڈالے گا تو اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ (جلتا) رہے گا اور خدا اس پر غضبناک ہوگا اور اس پر لعنت کرے گا اور ایسے شخص کے لئے اس نے بڑا (سخت) عذاب تیار کر رکھا ہے
ومن یقتل مؤمنا متعمدا . اور جو مسلمان کو قصداً مار ڈالے۔ یعنی مؤمن کو مؤمن ہونے کی وجہ سے قتل کر دے یا اس کے قتل کو حلال سمجھتے ہوئے قتل کر دے۔ جیسے مقیس نے فہری کے ساتھ کیا تھا۔ امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا کسی بھاری پتھر سے قتل کرنا شبہ عمد ہے۔ بغوی کے بیان کردہ قصہ سے استدلال کیا جاسکتا ہے کہ فہری کا پتھر سے قتل عمداً تھا کیونکہ اسی کے سلسلہ میں وَمَنْ یَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًانازل ہوا اس لئے امام ابوحنیفہ (رح) کا قول غلط ہے۔ اس کا جواب حسب روایت جرجانی اس طرح دیا جاسکتا ہے کہ گناہ میں شبہ عمد بھی قتل عمد کی طرح ہے اسی لئے شبہ عمد کا کفارہ نہیں ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ قتل عمد کا قصاص ہوتا ہے اور شبہ عمد میں چونکہ شبہ ہوسکتا ہے اس لئے موجب قصاص نہیں ہے اور اس آیت کا اقتضاء گناہ میں مساوات ہے۔ قصاص میں برابری نہیں۔ فائدہ : بغوی نے لکھا ہے کہ مقیس بن ضبابہ وہی شخص ہے کہ فتح مکہ کے دن عمومی حکم امن سے رسول اللہ ﷺ نے اس کو مستثنیٰ کردیا تھا (یعنی اس کے متعلق امن دینے کا حکم نہ تھا) چناچہ جس وقت یہ کعبہ کا پردہ پکڑے ہوئے تھا اس کو قتل کردیا گیا (کیونکہ بغیر جنگ کے دھوکہ سے فہری کو قتل کیا تھا اور مرتد ہوگیا تھا) ابن جریر نے ابن جریح کی وساطت سے عکرمہ کا قول نقل کیا ہے کہ ایک انصاری نے مقیس بن ضبابہ کے بھائی کو مار ڈالا رسول اللہ ﷺ نے مقیس کو اس کے بھائی کی دیت عطا فرما دی اور اس نے قبول بھی کرلی ‘ پھر مدت کے بعد اپنے بھائی کے قاتل پر حملہ کردیا اور اس کو مار ڈالا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق فرمایا میں اس کو پناہ نہیں دیتا نہ حرم کے اندر نہ حرم کے باہر (جہاں ملے قتل کردیا جائے) چناچہ فتح مکہ کے دن اس کو قتل کردیا گیا۔ ابن جریح نے کہا اسی کے متعلق آیت کا نزول ہوا۔ یہ روایت بظاہر مرسل ہے لیکن ابو داؤد نے بیان کیا ہے کہ عکرمہ نے کہا میں تفسیر کے سلسلہ میں جو بات کہتا ہوں وہ حضرت ابن عباس ؓ کی کہی ہوئی ہوتی ہے (خواہ میں ان کا نام لوں یا نہ لوں) اس صورت میں روایت متصل ہوجائے گی۔ اس روایت کا تقاضا ہے کہ ہشام کا قاتل معلوم ہو اور قتل (عمد نہ ہو) خطاً ہو کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے دیت کا حکم دیا تھا اور بغوی کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ قاتل معلوم نہ تھا اور قاتل معلوم نہ ہو تو قسامت اور دیت کا حکم دیا جائے گا۔ قسامت کے مسائل اور شرائط اور ان میں اختلاف کی تفصیل اپنی جگہ مذکور ہے یہاں اس کی گنجائش نہیں۔ فجزآؤہ جہنم خلدا فیہا . تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ چونکہ ایمان سے وہ نفرت کرتا ہے یا قتل کو جائز سمجھتا ہے اس لئے اس کا کافر ہونا ضروری ہوگیا اور کفر کی سزا دوامی جہنم ہے۔ یا یوں کہا جائے کہ خلود سے مراد ہے لمبی مدت تک رہنا۔ ضعیف سند سے طبرانی نے ابوہریرہ ؓ کی روایت سے نقل کیا ہے کہ حضور ﷺ نے اس آیت کے بعد فرمایا اگر اللہ اس کو سزا دے (تو اس کی سزا دوامی جہنم ہے) وغضب اللہ علیہ ولعنہ واعد لہ عذابا عظیما . اور اللہ کا غضب اس پر ہوگا اور اللہ اپنی رحمت سے اس کو دور کر دے گا اور اللہ نے اس کے لئے بڑا عذاب تیار کیا ہے۔ شیخین نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ قصداً مؤمن کو قتل کرنے والے کی توبہ قبول نہیں۔ بغوی نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول بیان کیا ہے کہ عمداً مؤمن کے قاتل کے لئے توبہ نہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ سے سوال کیا گیا ‘ اللہ تو فرماتا ہے : وَلاَ یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ الاَّ بالْحَقِّ ۔۔ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ یَلْقَ اَثَامًا یُّضَاعَفْ لَہٗ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَیَخْلُدْ فِیْہِ مُہَانًا الاَّ مَنْ تَابَ (یعنی آیت میں تو صراحت ہے کہ قاتل کی توبہ قبول کی جائے گی اور توبہ کرنے والا قاتل دوامی سزا سے مستثنیٰ ہے) حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا یہ جاہلیت میں تھا ‘ کچھ مشرک جنہوں نے قتل و زنا کے جرائم کا ارتکاب کیا تھا رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا آپ ہم کو جس بات کی دعوت دے رہے ہیں وہ ہے تو اچھی کاش آپ یہ بھی بتا دیتے کہ جو کچھ ہم کرچکے ہیں یہ اس کا کفارہ ہوجائے گا اس پر نازل ہوا : وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا اَخَرَ ۔۔ اِلاَّ مَنْ تَابَ وَاٰمَنَپس یہ وہی لوگ ہیں۔ باقی سورة نساء میں یعنی فجزآوہ جہنم خالدًا فیہاجو آیا ہے تو اس سے مراد یہ ہے کہ جو شخص مسلمان ہوگیا اور اسلام کے احکام سے اس کو واقفیت ہوگئی اور پھر اس نے (مؤمن) کو قتل کردیا تو اس کی سزا جہنم ہے۔ (اور توبہ نامقبول ہے) حضرت ابن عباس ؓ کا قول اس آیت کی تشریح میں مذکورۂ بالا صراحت کے خلاف بھی روایت میں آیا ہے ‘ آپ نے فرمایا قاتل مؤمن کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اگر اللہ اس کو سزا دے لیکن اللہ مہربانی فرمائے گا اور ایمان کی وجہ سے ہمیشہ اس کو جہنم میں نہیں رکھے گا۔ سعید بن منصور نے اور سنن میں بیہقی نے لکھا ہے کہ ایک شخص نے حضرت ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا ‘ میں اپنے حوض میں پانی بھر کر اپنے مویشی کا انتظار کر رہا تھا کہ وہ آئیں گے تو پئیں گے اسی عرصہ میں سو گیا اور بیدار ہوا تو دیکھا کہ ایک شخص تیزی کے ساتھ اپنی اونٹنی دوڑاتا لایا اور حوض (کا کنارہ) اس نے ڈھا دیا جس کی وجہ سے پانی بہ گیا۔ میں بےتاب ہو کر اٹھا اور تلوار سے اس کو مار دیا (میرے لئے کیا حکم ہے) حضرت ابن عباس ؓ نے اس کو توبہ کرنے کا حکم دیا۔ سعید بن منصور نے کہا ہم سے سفیان بن عینیہ نے بیان کیا کہ علماء سے جب دریافت کیا جاتا تھا تو کہتے تھے۔ مؤمن کے قاتل کی توبہ نہیں لیکن جب کوئی شخص (اس جرم میں) مبتلا ہوجاتا تھا تو اس سے کہتے تھے توبہ کر۔ ابن عباس ؓ اور دوسرے علماء کے ان دو متضاد اقوال میں میرے نزدیک موافقت پیدا کرنے کی یہ صورت ہوسکتی ہے کہ قتل عمد میں دوہرا جرم ہے۔ ایک تو بندہ کا خون ہے دوسرا حق خداوندی میں جنایت ہے علماء جو کہتے ہیں کہ قتل عمد کے مرتکب کی توبہ نہیں اس کی مراد یہ ہے کہ اس سے قصاص ضرور لیا جائے گا۔ بندہ کا حق (اگر وہ یا اس کے وارث معاف نہ کریں تو) ضرور دلوایا جائے گا یا دنیا میں یا آخرت میں۔ نصوص میں اسی کی صراحت کی گئی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے ہر گناہ کو امید ہے اللہ معاف فرما دے سوائے اس شخص کے جو شرک کی حالت میں مرا ہو یا کسی مؤمن کو عمداً قتل کر دے۔ حضرت ابودرداء ؓ کی روایت سے یہ حدیث ابو داؤد نے بیان کی ہے۔ نسائی اور حاکم نے معاویہ ؓ کی روایت سے اس کو بیان کیا ہے اور حاکم نے اس کو صحیح بھی کہا ہے۔ اس حدیث کا مطلب یہی ہے کہ قصاص ضرور دیا جائے گا اور قاتل مؤمن کی توبہ قبول ہونے کا یہ مطلب ہے کہ اللہ اپنا حق معاف کر دے گا (اور آخرت میں عذاب نہیں دے گا) حضرت زید بن ثابت ؓ نے فرمایا جب آیت والَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ اِلٰہًا اٰخَرَ الخنازل ہوئی تو ہم کو اس کی نرمی پر تعجب ہوا۔ (کہ توبہ کرنے اور ایمان لانے سے یہ جرائم معاف ہوجاتے ہیں) سات مہینے ہم اسی حالت میں رہے اس کے بعد (سورۂ نساء کی) سخت آیت نازل ہوئی اور نرم حکم والی آیت منسوخ کردی گئی۔ لیکن اس آیت کو نرم حکم والی آیت کا ناسخ قرار دینا اور (سات مہینے پہلے نازل ہونے والی آیت کو) منسوخ ماننا صرف حضرت زید ؓ بن ثابت کا خیال ہے کیونکہ اس آیت سے قتل عمد کے مرتکب کی توبہ قبول نہ ہونا معلوم نہیں ہوتا۔ اس میں عمداً قاتل کی سزا کا بیان ہے اور یہ سزا اس وقت ملے گی جب بغیر توبہ کے مرگیا ہو۔ توبہ کرنے والا تو بےگناہ ہوجاتا ہے یعنی اللہ اپنا حق توبہ کے بعد معاف کردیتا ہے البتہ بندہ کا حق باقی رہتا ہے اس کے لئے صاحب حق کو راضی کرنا یا سزا پانا ضروری ہے۔ فائدہ : اس آیت سے فرقۂ معتزلہ نے یہ نتیجہ نکالا کہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہمیشہ دوزخ میں رہے گا اور خارجیوں نے یہ سمجھ لیا کہ کبیرہ گناہ کرنے والا کافر ہے۔ اہلسنّت والجماعت آیت کی جو تاویل کرتے ہیں ہم نے اوپر درج کردی۔ اس تاویل کی سب سے بڑی وجہ اجماع امت ہے کہ کوئی مؤمن ہمیشہ دوزخ میں نہیں رہے گا خواہ بغیر توبہ کے مرا ہو۔ گناہ کبیرہ ایمان سے خارج نہیں کردیتا۔ اجماع کی سند آیات قرآنی اور متواتر احادیث ہیں دیکھو اللہ نے فرمایا ہے : مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالِ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ (اور ایمان خواہ گناہ آلود ہو بہرحال بجائے خود خیر ہے عقیدہ کی درستی بجائے خود مستقل حیثیت رکھتی ہے اور عملی گناہ اس سے الگ چیز ہے بس خیر ایمانی کا بدلہ ضرور ملنا چاہئے) اس آیت کی تفسیر ہم نے اس کے مقام پر کردی ہے۔ دوسری آیت ہے : یٰایُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰیاس آیت میں مسلمان کو خطاب کیا گیا ہے اور اہل ایمان کے لفظ سے قاتلوں کو خطاب کر کے قصاص کا حکم دیا گیا ہے۔ حدیث مبارک ہے جس نے لا الہ الا اللہ کہا جنت میں جائے گا خواہ اس نے زنا کی ہو خواہ چوری کی ہو۔ رواہ ابوذر ؓ متفق علیہ۔ دوسری حدیث ہے جو شخص غیر مشرک ہونے کی حالت میں مرا وہ جنت میں جائے گا۔ رواہ مسلم عن جابر ؓ ۔ ایک اور حدیث ہے حضور ﷺ نے فرمایا مجھ سے ان شرطوں پر بیعت کرو کہ کسی چیز کو اللہ کا ساجھی نہ قرار دو گے ‘ چوری نہ کرو گے ‘ زنا نہ کرو گے ‘ اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے ‘ دیدہ و دانستہ کھلم کھلا کسی پر تہمت تراشی اور افترا بندی نہ کرو گے اور کسی بھلائی میں نافرمانی نہ کرو گے ‘ جو شخص اس وعدہ کو پورا کرے گا اس کا ثواب اللہ کے ذمہ ہوگا اور جو ان چیزوں میں سے کسی کا ارتکاب کرے گا اور اس کی سزا دنیا میں مل جائے گی تو اس کے گناہ کا کفارہ ہوجائے گا اور جو (گناہ کا) ارتکاب کرے گا پھر اللہ اس کے گناہ پر پردہ ڈالے رکھے گا تو اس کا معاملہ خدا کے سپرد ہوگا۔ خواہ معاف کر دے یا عذاب دے (راوی کا بیان ہے) ہم نے ان شرطوں پر رسول اللہ ﷺ سے بیعت کی۔ صحیح بخاری و مسلم از عبادہ ؓ بن صامت۔ فصل عمداً قتل کرنے والے کے متعلق احادیث ‘ حضرت ابن مسعود ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن سب سے پہلے باہمی خونوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔ متفق علیہ۔ حضرت ابن مسعود ؓ راوی ہیں ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ سب سے بڑا گناہ کون سا ہے فرمایا کسی کو اللہ کی مثل قرار دینا باوجودیکہ اللہ ہی نے تجھے پیدا کیا ہے۔ سائل نے عرض کیا اس کے بعد۔ فرمایا اپنی اولاد کو اس اندیشہ سے مار ڈالنا کہ وہ تیرے کھانے میں شریک ہوجائے الی آخر الحدیث۔ رواہ الشیخان۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا سات ہلاکت آفریں باتوں سے بچو۔ حضور ﷺ نے ان سات مہلکات میں ناحق کسی کو مار ڈالنے کو بھی شمار کیا تھا۔ متفق علیہ۔ حضرت ابن عباس ؓ کی مرفوع روایت ہے مؤمن جب قتل کرتا ہے تو بحالت ایمان قتل نہیں کرتا۔ رواہ البخاری۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بن عاص کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (ساری) دنیا کا ٹل جانا اللہ کے نزدیک ایک مرد مسلمان کے قتل کے مقابلہ میں حقیر ہے۔ رواہ الترمذی والنسائی۔ ابن ماجہ نے یہ حدیث حضرت براء بن عازب کی روایت سے بیان کی ہے۔ نسائی نے حضرت بریدہ ؓ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مؤمن کا قتل دنیا کے ٹل جانے سے بھی بڑا ہے۔ حضرت ابو سعید ؓ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اگر (تمام) آسمان و زمین والے مؤمن کے خون میں شریک ہوجائیں تو اللہ ان سب کو اوندھے منہ دوزخ میں پھینک دے گا۔ رواہ الترمذی۔ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ : کا بیان ہے میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ کعبہ کا طواف کر رہے ہیں اور فرما رہے ہیں تو کیسا پاکیزہ ہے تیری خوشبو کیسی لطیف ہے تو کیسا عالی قدر ہے اور تیری حرمت کیسی عظیم الشان ہے (لیکن) قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے مؤمن کے مال و جان کی حرمت تیری حرمت سے بڑی ہے۔ رواہ ابن ماجہ۔ حضرت ابودرداء ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ‘ مؤمن برابر (دوزخ) سے آزاد اور نیکوکار (اس وقت تک) رہتا ہے جب تک کسی حرام قتل کا مرتکب نہ ہو جب حرام قتل کا مرتکب ہوجاتا ہے تو ہلاک ہوجاتا ہے۔ رواہ ابو داؤد۔ حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ جس نے کسی مسلمان کے قتل میں آدھی بات کہہ کر بھی اعانت کی وہ جب اللہ کے سامنے جائے گا تو اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان لکھا ہوگا۔ اللہ کی رحمت سے مایوس (محروم) رواہ ابن ماجہ۔ طبرانی نے یہ حدیث حضرت ابن عباس ؓ کی روایت سے لکھی ہے اور ابن الجوزی نے حضرت ابوسعید خدری کی روایت سے۔ ابو نعیم نے حلیہ میں ایسی ہی حدیث حضرت عمر بن خطاب ؓ کی روایت سے موقوفاً لکھی ہے۔ واللہ اعلم۔ بخاری ‘ ترمذی اور حاکم وغیرہ نے بحوالۂ عکرمہ حضرت ابن عباس ؓ کا بیان نقل کیا ہے کہ قبیلۂ بنی سلیم کا ایک آدمی اپنی بکریاں چراتے صحابہ ؓ کی ایک جماعت کی طرف سے گزرا اور ان کو سلام کیا صحابہ نے کہا اس نے ہم کو سلام صرف اس غرض سے کیا ہے کہ ہمارے ہاتھ سے بچ جائے (واقع میں یہ مسلمان نہیں ہے) یہ خیال کر کے اس کو مار ڈالا اور اس کی بکریاں لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچے اس پر آیت ذیل نازل ہوئی۔
Top