Tafseer-e-Mazhari - Al-Ghaafir : 48
قَالَ الَّذِیْنَ اسْتَكْبَرُوْۤا اِنَّا كُلٌّ فِیْهَاۤ١ۙ اِنَّ اللّٰهَ قَدْ حَكَمَ بَیْنَ الْعِبَادِ
قَالَ : کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اسْتَكْبَرُوْٓا : بڑے بنتے تھے اِنَّا كُلٌّ : بیشک ہم سب فِيْهَآ ۙ : اس میں اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ قَدْ حَكَمَ : فیصلہ کرچکا ہے بَيْنَ الْعِبَادِ : بندوں کے درمیان
بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں (رہیں گے) خدا بندوں میں فیصلہ کرچکا ہے
قال الذین استکبروا ان اکل فیھا ان اللہ قد حکم بین العباد (اسکے جواب میں) وہ لوگ جو (دنیا میں) بڑے بن بیٹھے تھے ‘ کہیں گے : ہم سب ہی دوزخ میں ہیں ‘ اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کرچکا۔ وَاِذْ یَتَحَآجُّوْنَ یعنی اے محمد ﷺ ! آپ اپنی قوم کے سامنے اس وقت کا ذکر کیجئے جب وہ دوزخ کے اندر باہم جھگڑیں گے۔ تَبَعًا۔ تَبَع واحد بھی ہے اور جمع بھی ‘ جیسے خَدَم ‘ خادم کی جمع ہے۔ یہ قول علماء بصرہ کا ہے ‘ لیکن ادباء کوفہ کے نزدیک یہ جمع کا صیغہ ہے مگر اس کا واحد نہیں آتا ‘ البتہ اس کی جمع اَتْبَاعٌ آتی ہے۔ فَھَلْ اَنْتُمْ- ھَلْ حرف استفہام ہے لیکن استفہام بمعنی امر ہے۔ نَصِیْبًا مغنون کا مفعول ہے یا مصدر ہے۔ اس جگہ اس کا استعمال اسی طرح ہے ‘ جس طرح آیت لَنْ تُغْنِیَ عَنْھُمْ اَمْوَالُھُمْ وَلَآ اَوْلاَدُھُمْ مِّنَ اللہ شَیْءًا میں لفظ شَیْءًا کا ہے۔ اِنَّا کُلٌّ ہم یعنی (اور تم) ہر فریق آج دوزخ میں ہے تو ہم کس طرح تم سے یہ عذاب دور کرسکتے ہیں ؟ اگر کرسکتے تو اپنے اوپر سے دفع کرتے۔ اِنَّ اللہ یعنی اللہ جنتیوں کیلئے جنت کا اور دوزخیوں کیلئے دوزخ کا فیصلہ کرچکا ‘ اسکے فیصلہ کو کوئی پلٹ نہیں سکتا۔
Top