Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 6
وَ الَّذِیْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَ الْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَۙ
وَالَّذِيْ : اور وہ ذات خَلَقَ الْاَزْوَاجَ : جس نے بنائے جوڑے كُلَّهَا : سارے کے سارے اس کے وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الْفُلْكِ : کشتیوں میں (سے) وَالْاَنْعَامِ : اور مویشیوں میں سے مَا تَرْكَبُوْنَ : جو تم سواری کرتے ہو
اور یتیموں کو بالغ ہونے تک کام کاج میں مصروف رکھو۔ پھر (بالغ ہونے پر) اگر ان میں عقل کی پختگی دیکھو تو ان کا مال ان کے حوالے کردو۔ اور اس خوف سے کہ وہ بڑے ہوجائیں گے (یعنی بڑے ہو کر تم سے اپنا مال واپس لے لیں گے) اس کو فضول خرچی اور جلدی میں نہ اڑا دینا جو شخص آسودہ حال ہو اس کو ایسے مال سے قطعی طور پر پرہیز رکھنا چاہیے اور جو بےمقدور ہو وہ مناسب طور پر (یعنی بقدر خدمت) کچھ لے لے اور جب ان کا مال ان کے حوالے کرنے لگو تو گواہ کرلیا کرو اور حقیقت میں تو خدا ہی (گواہ اور) حساب لینے والا کافی ہے۔
(6) اور یتیموں کی عقلوں وصلاحیتوں کو آزما لیا کرو جب ان میں تم کو صلاحیت دین اور حفاظت مال کا ملکہ نظر آجائے تو ان کے وہ اموال جو تمہارے پاس ہیں وہ ان کو دے دو اور حرام طریقہ پر گناہوں اور اس خیال سے کہ یہ بالغ ہوجائیں گے پھر ان کے اموال ان کو دینے پڑیں گے جلدی جلدی اڑا کر ضائع مت کرو۔ اور جو یتیم کے مال سے مستغنی (بےنیاز) ہو تو وہ اس سے بالکل ہی بچتا رہے اور اس کے مال میں کسی قسم کی کوئی کمی نہ کرے اور جو محتاج ہو تو وہ کفایت کے ساتھ اس اندازہ سے اپنی ضروریات پوری کرے کہ یتیم کے مال کی ضرورت ہی نہ پیش آئے۔ اور یہ بھی معنی بیان کیے گئے ہیں کہ جس قدریتیم کے مال کی حفاظت میں محنت کرے اس اندازے یا مقدار کے مطابق اس سے کھائے یا یہ کہ بطور قرض اس میں سے لے۔ اور یتیموں کے عاقل وبالغ ہونے کے بعد جب ان کے مال انہیں واپس دو تو ان پر گواہ بھی کرلیا کرو، یاد رہے کہ یہ آیت ثابت رفاعہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top