Tafseer-e-Mazhari - Az-Zukhruf : 64
اِنَّ اللّٰهَ هُوَ رَبِّیْ وَ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوْهُ١ؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ تعالیٰ هُوَ رَبِّيْ : وہ رب ہے میرا وَرَبُّكُمْ : اور رب تمہارا فَاعْبُدُوْهُ : پس عبادت کرو اس کی ھٰذَا : یہ ہے صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
کچھ شک نہیں کہ خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے
ان اللہ ھو ربی وربکم فاعبدوہ ھذا صراط مستقیم بیشک اللہ میرا رب ہے اور تمہارا رب بھی ‘ تو تم اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔ الْبَیِِّّنٰتِ یعنی معجزات ‘ یا انجیل کی آیات ‘ یا واضح احکام۔ الَّذِیْ تَختَلِفُوْنَ فِیْہِ حضرت موسیٰ کے بعد میل نفسانی کے زیر اثر یہودیوں کے اکہتر فرقے بن گئے۔ جب حضرت عیسیٰ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو غلط عقائد سے روکا اور راہ حق پر چلنے کی ہدایت کی۔ حضرت ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہودی اکہتر فرقوں میں بٹ گئے اور نصاریٰ کے بہتر فرقے ہوگئے اور میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ‘ رواہ ابو داؤد والترمذی والنسائی وابن ماجۃ۔ زجاج نے کہا : حضرت عیسیٰ جو چیز انجیل میں لے کر آئے ‘ وہ یہودیوں کے اختلافی مسائل کا ایک حصہ تھا اور انجیل کے علاوہ جو کچھ آپ نے فرمایا (یعنی مواعظ) وہ وہی تھا جس کی یہودیوں کو ضرورت تھی۔ فَاتَّقُوْا اللہ - فَ سببیہ ہے ‘ حضرت عیسیٰ کا پر حکمت تعلیم کا لانا حصول تقویٰ کا سبب ہے۔ وَاَطِیْعُوْنَ یعنی اللہ کی طرف سے جو کچھ میں تم کو پہنچا رہا ہوں ‘ اس میں میری اطاعت کرو۔ فَاعْبُدُوْہُ اسی کی پوجا کرو ‘ کسی اور کی پرستش نہ کرو۔ ھٰذَا یعنی توحید اور شرعی احکام کی پابندی۔ یہ حضرت عیسیٰ کے کلام کا تتمہ ہے ‘ یا اللہ کا فرمان ہے۔
Top