Tafseer-e-Mazhari - Al-Hujuraat : 18
اِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُ غَیْبَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے غَيْبَ : پوشیدہ باتیں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌۢ : دیکھنے والا بِمَا تَعْمَلُوْنَ : وہ جو تم کرتے ہو
بےشک خدا آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے دیکھتا ہے
ان اللہ یعلم غیب السموات والارض واللہ بصیر بما تعلمون . بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی مخفی باتوں کو جانتا ہے اور تمہارے سب اعمال کو خوب دیکھتا ہے۔ ابن سعد نے بروایت محمد بن کعب قرظی اور سعید بن منصور نے بروایت سعید بن جبیر بیان کیا کہ 9 ھ میں قبیلہ بنی اسد کے دس آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ‘ ان میں طلحہ ؓ بن خویلد بھی تھے۔ حضور ﷺ اس وقت صحابہ ؓ کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ ان لوگوں نے آکر سلام کیا ‘ پھر ان میں سے ایک شخص نے کہا : یا رسول اللہ ! ﷺ میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ وہ وحدہٗ لا شریک لہٗ ہے اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ یا رسول اللہ ! ﷺ ہم خود حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں۔ آپ ﷺ نے اپنا کوئی نمائندہ ہمارے پاس نہیں بھیجا تھا۔ ہم اپنے ان لوگوں کے لیے جو ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں ‘ پیام مصالحت لے کر آئے ہیں۔ اس پر اللہ نے آیت مذکورہ نازل فرمائی۔ (الحمد اللہ سورة الحجرات کی تفسیر ختم ہوئی)
Top