Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 29
اِنِّیْۤ اُرِیْدُ اَنْ تَبُوْٓءَاۡ بِاِثْمِیْ وَ اِثْمِكَ فَتَكُوْنَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ١ۚ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَۚ
اِنِّىْٓ : بیشک اُرِيْدُ : چاہتا ہوں اَنْ تَبُوْٓاَ : کہ تو حاصل کرے بِاِثْمِيْ : میرا گناہ وَاِثْمِكَ : اور اپنا گناہ فَتَكُوْنَ : پھر تو ہوجائے مِنْ : سے اَصْحٰبِ النَّارِ : جہنم والے وَذٰلِكَ : اور یہ جَزٰٓؤُا : سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
میں چاہتا ہوں کہ تو میرے گناہ میں بھی ماخوذ ہو اور اپنے گناہ میں بھی پھر (زمرہ) اہل دوزخ میں ہو اور ظالموں کی یہی سزا ہے
انی ارید ان تبوآ باثمی واثمک میں چاہتا ہوں کہ تو (اللہ کی طرف) میرا گناہ اور اپنا گناہ (دونوں گناہ) لے کر لوٹے یعنی جب تو مجھے قتل کر دے گا تو میری گناہوں کا بوجھ بھی تجھ پر پڑجائے گا اور اپنے پچھلے گناہوں کا اور اس قتل کے گناہ کا سب کا بار سمیٹ لے گا (تیرا کوئی گناہ معاف نہ ہوگا بلکہ میرے گناہ بھی تجھ پر پڑیں گے) کذا روی ابن نجیح عن مجاہد۔ فتکون من اصحب النار وذلک جزآؤ الظلمین پھر تو دوزخیوں میں سے ہوجائے گا اور یہی ظالموں کی سزا ہے۔ قیامت کے دن مظلوم کو ‘ ظالم کی نیکیاں ظلم کے عوض دے دی جائیں گی اور اگر اس کی نیکیاں نہ ہوں گی یا ادائے حقوق کے لئے کافی نہ ہوں گی تو ظالم پر مظلوم کے گناہ ڈال دیئے جائیں گے اور پھر اس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میری امت میں مفلس وہ آدمی ہوگا جو نماز ‘ روزہ ‘ زکوٰۃ (سب کچھ) لے کر آئے گا (لیکن) کسی کو گالی دی ہوگی۔ کسی کا مال کھایا ہوگا کسی کا خون بہایا ہوگا کسی کو مارا ہوگا ‘ لہٰذا اس کی کچھ نیکیاں اس کو اور کچھ نیکیاں اس کو دے دی جائیں گی اور حقوق کی ادائیگی پوری پھر بھی نہ ہوگی اور نیکیاں باقی نہ رہیں گی تو حقداروں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے۔ پھر اس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ مسلم۔ ایک شبہ : مؤمن کے لئے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کو بدبخت اور گناہگار بنانے کا خواہش مند ہو۔ پھر ہابیل نے کیسے کہا میں چاہتا ہوں تو میرے اور اپنے گناہ سمیٹ کرلے جائے۔ جواب : کلام کا حقیقی معنی مراد نہیں ہے۔ ہابیل کا مقصد یہ ہرگز نہ تھا کہ قابیل اس کو قتل کر دے اور قاتل گناہگار بن جائے بلکہ جب اس کو معلوم ہوگیا کہ اس کو قاتل بننا ہے یا مقتول ہونا تو اس نے قاتل نہ ہونے کا ارادہ کرلیا (اور مقتول ہونے کو ترجیح دی) اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلا کہ اس کا بھائی قاتل ہوجائے اور قتل کا گناہ ہابیل پر نہ ہو (بلکہ قابیل پر ہو)
Top