Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 84
وَ مَا لَنَا لَا نُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ مَا جَآءَنَا مِنَ الْحَقِّ١ۙ وَ نَطْمَعُ اَنْ یُّدْخِلَنَا رَبُّنَا مَعَ الْقَوْمِ الصّٰلِحِیْنَ
وَمَا : اور کیا لَنَا : ہم کو لَا نُؤْمِنُ : ہم ایمان نہ لائیں بِاللّٰهِ : اللہ پر وَمَا : اور جو جَآءَنَا : ہمارے پاس آیا مِنَ : سے۔ پر الْحَقِّ : حق وَنَطْمَعُ : اور ہم طمع رکھتے ہیں اَنْ : کہ يُّدْخِلَنَا : ہمیں داخل کرے رَبُّنَا : ہمارا رب مَعَ : ساتھ الْقَوْمِ : قوم الصّٰلِحِيْنَ : نیک لوگ
اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ خدا پر اور حق بات پر جو ہمارے پاس آئی ہے ایمان نہ لائیں اور ہم امید رکھتے ہیں کہ پروردگار ہم کو نیک بندوں کے ساتھ (بہشت میں) داخل کرے گا
وما لنا لا نؤمن باللہ وما جآء نا من الحق ولا نطمع ان یدخلنا ربنا مع القوم الصلحین۔ اور کیا وجہ کہ ہم اللہ پر اور اس حق پر جو ہمارے پاس آگیا ہے ایمان نہ لائیں اور اس بات کی امید نہ کریں کہ ہمارا رب ہم کو نیک لوگوں کے گروہ میں شامل کر دے۔ القوم الصلحین سے مراد ہیں ایماندار مسلمان جن کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے (وَلَقَدْ کَتَبْنَا فِی الزُّبْورِ مِنْ بَعْدِ الذِّکْرِ اَنَّ الْاَرْضَ یَرِثُہَا عِبَادِیَ الصّٰلِحُوْنَ ) ہم نے نصیحت کے بعد زبور میں لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے۔ نَطْمَعُکا عطف نُؤمِنُپر ہے (یعنی حرف نفی کے تحت ہے اسی کے موافق ہم نے ترجمہ کیا ہے) یعنی کیا عذر ہے کہ ہم ایمان نہ لائیں اور امید نہ کریں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لانؤمن پر عطف ہو یعنی کیا وجہ کہ ہم اللہ پر اور کلام حق پر ایمان بھی نہ لائیں اور پھر نیک لوگوں کے زمرہ میں شامل کئے جانے کی امید بھی رکھیں عدم ایمان کے ساتھ تو امید جمع نہیں ہوسکتی یہ بھی ممکن ہے کہ نومن کی ضمیر سے نطمعحال ہو یعنی کیا وجہ کہ ہم ایمان نہ لائیں ایسی حالت میں کہ ہم کو زمرۂ صالحین میں شامل ہونے کی امید بھی لگی ہوئی ہے۔ مطلب یہ کہ جب انعام خداوندی کی ہم کو امید ہے تو اس امید کا تو تقاضا یہ ہے کہ ہم ایمان لائیں مقتضی موجود ہے تو مقتضٰی کا نہ ہونا بعید از عقل ہے۔ بغوی نے لکھا ہے یہ سوال کا جواب ہے یہودیوں نے عار دلائی تھی اور کہا تھا تم ایمان لے آئے اس کی کیا وجہ تو انہوں نے مذکورۂ بالا جواب دیا ‘ یہ بھی کہا گیا کہ جب وہ لوگ اپنی قوم کے پاس مسلمان ہونے کے بعد لوٹ کر گئے تو انہوں نے ملامت کی اس وقت ان لوگوں نے مذکورہ جواب دیا لیکن جواب بالکل فصل و قطع کلام کو چاہتا ہے اس لئے اس پر حرف عطف نہیں لایا جاسکتا اور یہاں حرف عطف موجود ہے اس لئے کچھ تاویل کرنی ہوگی مثلاً کچھ کلام محذوف مان کر اس پر عطف قرار دیا جائے گا۔
Top