Tafseer-e-Mazhari - Al-Maaida : 99
مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تُبْدُوْنَ وَ مَا تَكْتُمُوْنَ
مَا : نہیں عَلَي الرَّسُوْلِ : رسول پر۔ رسول کے ذمے اِلَّا الْبَلٰغُ : مگر پہنچا دینا وَاللّٰهُ : اور اللہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا تُبْدُوْنَ : جو تم ظاہر کرتے ہو وَمَا : اور جو تَكْتُمُوْنَ : تم چھپاتے ہو
پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام خدا کا پہنچا دینا ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ مخفی کرتے ہو خدا کو سب معلوم ہے
ما علی الرسول الا البلاغ پیغمبر ﷺ : کی ذمہ داری صرف (اللہ کا پیام) پہنچانے کی ہے اور وہ اپنا فرض تبلیغ ادا کرچکے اور تمہارے خلاف حجت تمام ہوگئی اب تعمیل میں کوتاہی کرنے کا تمہارے پاس کوئی عذر باقی نہیں رہا۔ رسول اللہ ﷺ : کو جو حکم دیا گیا ہے اس پر پابند ہونے کی اس آیت میں پُر زور تاکید ہے۔ واللہ یعلم ما تبدون وما تکتمون تم لوگ جو کچھ ظاہر کرتے اور چھپاتے ہو اللہ سب سے بخوبی واقف ہے خواہ تصدیق ہو یا تکذیب عمل ہو یا ارادہ۔ اصبہانی نے ترغیب میں نیز واحدی نے حضرت جابر ؓ کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے شراب کی حرمت کا ذکر کیا۔ یہ سن کر ایک اعرابی نے عرض کیا ‘ میری تو یہی تجارت تھی ‘ اسی سے میں نے مال کمایا ہے اگر اسی مال میں سے میں کچھ اللہ کی اطاعت میں صرف کروں تو کیا مجھے (آخرت میں) کچھ فائدہ ہوگا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ صرف پاک (کمائی) قبول فرماتا ہے اس پر رسول اللہ ﷺ کے قول کی تائید میں آیت ذیل نازل ہوئی۔ (1) [ ابن ابی حاتم نے یعقوب اسکندرانی کی روایت سے بیان کیا کہ حضرت عمر ؓ بن عبدالعزیز کو کسی گورنر نے تحریر بھیجی کہ لگان کی آمدنی ٹوٹ گئی حضرت عمر ؓ بن عبدالعزیز نے جواب میں لکھا۔ اللہ فرماتا ہے ناپاک اور پاک برابر نہیں خواہ ناپاک کی کثرت تمہارے دل کو لبھا رہی ہو۔ اگر انصاف ‘ بھلائی اور اصلاح میں تم اس درجہ پر پہنچ سکو جس پر تمہارا سابق ظلم ‘ گناہ اور اللہ کی نافرمانی میں پہنچ گیا تھا تو ایسا کرو۔ وَلاَ قُوَّۃَ الاَّ باللّٰہِ ۔]
Top